پاکستان: ہندو بہنوں کا نکاح کرانے اور شریک ہونے والے 7 افراد گرفتار

پاکستان میں 2 ہندو نابالغ بہنوں کو اغوا کرکے مذہب تبدیل کرنے اور نکاح کرانے کے معاملے میں پولس نے کارروائی کرتے ہوئے تعاون کرنے والے ایک شخص اور نکاح میں شریک ہونے والے لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

گھوٹکی: پاکستان کے گھوٹکی علاقے میں دو ہندو نابالغ بہنوں کو اغوا کرکے، زبردستی ان کا مذہب تبدیل کرا کے ان کا نکاح کرانے کے معاملے میں پولس نے کارروائی کی ہے۔ اس معاملے میں نکاح خوان سمیت نکاح میں شریک ہونے والے 7 لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس دوران گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنر اور سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ فاروق لانجھر نے دونوں بہنوں کے رشتہ داروں سے ان کے گھر پر جاکر ملاقات کی۔ لانجھر نے بتایا کہ ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر نکاح کرانے والے اور اس میں شریک ہونے والے لوگوں سمیت کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم موصول اطلاع کی بنیاد پر اس معاملے کی تحقیق کر رہے ہیں۔

پولس کے مطابق دونوں بہنوں کو اغوا کرنے کا معاملہ دہارکی تھانے میں درج کیا گیا ہے۔اس دوران 22 مارچ کو دونوں اپنے نکاح کے بعد سب کے سامنے آئیں اور کہا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔ واقعہ نے جب طول پکڑا تو وزیراعظم عمران خان نے سندھ اور پنجاب حکومتوں کو مل کر ان دونوں لڑکیوں کو صحیح سلامت واپس لانے اور پورے معاملے کی تحقیق کرنے کا حکم دیا۔ اس دوران دونوں بہنوں نے اپنی سکیورٹی کےلئے بہاول پور کی عدالت میں اپیل کی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ دونوں نابالغ لڑکیوں کو اغوا کرکے انہیں زبردستی مسلمان بنایا گیا اور اس کے بعد ان کا نکاح مسلمان لڑکوں سے کرا دیا گیا۔ عمران خان حکومت نے دونوں سگی بہنوں کو گھوٹکی سے رحیم یار خان بھیجے جانے کے واقعہ کی بھی تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر گزشتہ دو دنوں سے وائرل دونوں نابالغ لڑکیوں کے والد اور بھائی کے ویڈیو کے مطابق دونوں بہنوں کو اغوا کرلیا گیا ہے اور زبردستی ان کا مذہب تبدیل کراکر انہیں مسلمان بنایا گیا ہے۔اس دوران ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہورہا ہے جس میں دونوں بہنیں کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔

وزیر اطلاعات فواد چودھری نے الگ الگ ٹویٹ میں کہا ہے کہ عمران خان نے سندھ اور پنجاب حکومتوں کو دونوں بہنوں کو گھوٹکی سے رحیم یار خان بھیجے جانے کے واقعہ کی تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم نے دونوں لڑکیوں کی بہ حفاظت واپس لانے کا بھی حکم دیا ہے۔ پاکستان پولس نے اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے نکاح میں تعاون کرنے والے ایک شخص کو خان پور سے گرفتار کیا ہے۔ اس دوران ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہندو لڑکیوں کو اغوا کرکے ان کا مذہب تبدیل کرانے اور زبردستی نکاح کرانے کے معاملے میں پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمشنر سے رپورٹ طلب کی ہے۔وزیر خارجہ سشما سوراج نے ٹویٹ کرکے کہا،’’میں نے اس معاملے میں پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمشنر سے رپورٹ طلب کی ہے۔‘‘

پاکستان میں زیادہ تر ہندو خاندان سندھ میں آباد ہیں اور میڈیا رپورٹ کے مطابق عمرکوٹ ضلع میں ہر مہینے تقریباً 25 شادیاں زبردستی کرائی جاتی ہیں۔ سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ‘ کے تحت 18سال سے کم عمر کے بچوں کی شادی نہیں کی جاسکتی ہے۔سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ دو بہنوں میں ایک کی عمر 14سال اور دوسری کی 16سال ہے۔ویڈیو میں ایک مولوی کو لڑکیوں اور دو مردوں کو بغل میں بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے،جن سے ان کی شادی ہوئی ہے۔ویڈیو میں مولوی کہہ رہا ہے کہ لڑکیاں اسلام سے متاثر تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Mar 2019, 10:09 PM