مودی حکومت کا اگلا قدم پی او کے کو حاصل کرنا: جتیندر سنگھ

جتیندر سنگھ نے سابق وزیراعظم نرسمہاراؤ کی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ کشمیر نام کا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں۔ اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے پاکستان قبضے والے حصے کو کیسے واپس لایا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت اور جموں و کشمیر کے اودھم پور سے رکن پارلیمنٹ جتیندر سنگھ نے منگل کو لوک سبھا میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو جموں و کشمیر سے متعلق دفعہ 370 ہٹانے کے لیے وہ مبارکباد دیتے ہیں اور اگلا قدم مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کا حصہ بنانا ہے۔

جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر نوتشکیل بل2019 پر بحث کے دوران ایوان میں سابق وزیراعظم نرسمہاراؤ کی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ کشمیر نام کا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں۔ اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے پاکستان قبضے والے حصے کو کیسے واپس لایا جائے۔ انہوں نے کہا،’ اب اگلا کام یہی بچا ہے ہمارا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو کس طرح واپس لایا جائے‘۔


سنگھ نے کشمیر کے ایک حصے کو الگ کرنے اور دفعہ 370 کے لیے کانگریس کی سابقہ حکومتوں اور ملک کے پہلے وزیراعظم جواہرلعل نہرو کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 سے جموں وکشمیر میں ترقی رُکی پڑی تھی، اس کی وجہ سے وہاں لوگ الگ تھلگ پڑ گئے تھے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاست کی سیاسی پارٹیوں نے ذاتی مفاد کے لیے دفعہ 370 کا غلط استعمال کیا اور جموں وکشمیر کے عوام کو دھوکہ دیا‘۔

انہوں نے کہا کہ خود نہرو نے کہا تھا کہ یہ غیرمستقل التزام ہے۔ جب ایک بار کسی نے ان سے پوچھا تھا کہ اسے کب ہٹایا جائے گا تو انہوں نے کہا تھا کہ ’گھستے گھستے اپنے آپ گھس جائے گا‘۔ مرکزی وزیر نے کہا،’ جب آپ اسے نہیں گھس سکتے تو گھسنے کے لیے مودی اور امت شاہ آگئے‘۔ کئی مثالیں دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 60۔70 کی دہائی تک عام رائے بن چکی تھی کہ دفعہ 370 ختم ہونی چاہیے۔


انہوں نے دفعہ 370 کو ملک کی سب سے بڑی بھول قرار دیا اور کہا کہ اسے ہٹا کر مودی حکومت نے 70 سال کے گناہ کا ازالہ کیا۔ انہوں نے 11مئی 1953 کے دن کو یاد کیا جب جن سنگھ کے صدر شیاما پرساد مکھرجی نے بغیر اجازت کے جموں وکشمیر میں داخل ہوئے تھے اور انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ 44 دن قید میں رہنے کے بعد 23 جون 1953 کو مکھرجی کی موت ہوگئی تھی‘۔ انہوں نے کہا، ’آج ان کو حقیقی خراج عقیدت پیش کرنے کا وقت آیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پنڈت نہرو نے اگر دیگر ریاستوں کی طرح کشمیر کو ہندوستان میں شامل کرنے کے بارے میں بھی اس وقت کے وزیر داخلہ سردار بلبھ بھائی پٹیل کو کھلی چھوٹ دی ہوتی اور خود دخل نہ دیتے تو آج ملک کی تاریخ کچھ اور ہوتی۔ کانگریس کے رہنما منیش تیواری نے اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلے میں ہر کسی کی یکسان ذمہ داری ہوتی ہے اور کسی بھی فیصلے کے لیے کسی ایک کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔


سنگھ نے کہا کہ جب جموں و کشمیر کے اس وقت راجہ ہری سنگھ نے انضمام کے معاہدے پر دستخط کیے تھے تو پھر نہرو کو اقوام متحدہ میں یہ مسئلہ اٹھانے کی ضرورت کیا تھی۔ مرکرزی وزیر نے کہا کہ آج پورے ملک اور جموں و کشمیر میں خوشی کا ماحول ہے۔ دقت تو صرف دو چار علاحدگی پسندوں کو اور سات۔ آٹھ فیصد ووٹ کے لالچ میں ریاست کے عوام کو پچھڑا بنائے رکھنے والوں کو ہے، جو چاہتے ہیں کہ کشمیر میں کبھی امن نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */