'کورونا ویکسین لینے والوں کی دو سال کے اندر موت کی خبر بالکل بے بنیاد: ڈاکٹر مشتاق احمد

ڈاکٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ہم نے تمام ماہرین سے بات کی ہے۔ ویکسینیشن سے جڑے سبھی ماہرین اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ویکسین سو فیصد محفوظ ہے، گھبرانے والی کوئی بات نہیں ہے۔

ویکسین، تصویر یو این آئی
ویکسین، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: ناظم صحت کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے کہا کہ کورونا ویکسین سے جڑے سبھی ماہرین اور سائنسدانوں کے مطابق یہ ویکسین سو فیصد محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین لینے والوں کی دو سال کے اندر موت واقع ہو جانے کی خبر بالکل بے بنیاد ہے۔ ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'کورونا ویکسین لینے والوں کی دو سال کے اندر موت واقع ہو جانے کی خبر بالکل بے بنیاد ہے۔ ہم نے تمام ماہرین سے بات کی ہے۔ ایک شخص ہر ایک شعبے کا ماہر نہیں ہو سکتا۔ ویکسینیشن سے جڑے سبھی ماہرین اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ویکسین سو فیصد محفوظ ہے۔ گھبرانے والی کوئی بات نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم لوگوں سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ جعلی خبروں پر دھیان نہ دیں۔ لوگ سامنے آئیں اور ویکسین لگوائیں۔ ویکسین ہی کورونا سے بچاؤ کا واحد ہتھیار ہے'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'معروف کشمیری معالج اور عالمی شہرت یافتہ سائنس دان ڈاکٹر ایم ایس کھورو نے بھی کہا ہے کہ ویکسین لینا بالکل محفوظ ہے اور اس سے کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی'۔


قبل ازیں شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سری نگر کے ڈائریکٹر پروفیسر اے جی آہنگر نے کہا کہ کورونا ویکسین کے بارے میں غلط اور بے بنیاد افواہیں پھیلانے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ویکسین سے جڑے جو بھی خدشات ہیں اور جو بھی ہچکچاہٹ ہے اس کو الوداع کہنے کی ضرورت ہے۔ اس سے متعلق تمام افواہیں غلط اور بے بنیاد ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جو بھی لوگ ویکسین کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط اور بے بنیاد افواہیں پھیلا رہے ہیں وہ انسانیت کے دشمن ہیں۔ وہ غلط پروپیگنڈا کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ان افواہوں کو صحیح ثابت کرنے کے لئے کسی نے شماریاتی ثبوت پیش کیے ہیں نہ سائنسی بنیادیں'۔ بتا دیں کہ ویکسین کے بارے میں پھیلائی جا رہی افواہوں نے وادی کشمیر میں لوگوں کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔


فرانسیسی ماہر وائرلوجسٹ اور نوبل انعام یافتہ لک مونٹاگنیئر سے منسوب ایک 'جعلی خبر' سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں نے یہ ویکسین لگوائی ہے وہ سب اگلے دو برس میں فوت ہوں گے۔ بعض افواہوں میں کہا جا رہا ہے کہ اس ویکسین کے لگوانے سے نوجوان خواتین بانجھ پن کا شکار ہوسکتی ہیں۔ تاہم ماہرین صحت ان تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دے کر لوگوں سے اس ویکسین کو لگوانے کی تاکید کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔