ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کے لئے نواز شریف کے پاس ایک دن کی مہلت

موسم گرما کی تعطیلات کے باعث عدالتی وقت ایک بجے تک ہوتاہے، آج عدالتی وقت ختم ہو نے تک تینوں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر نہیں کی جاسکیں۔

تصویر: نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر
تصویر: نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر
user

قومی آوازبیورو

بدعنوانی کے معاملہ میں گرفتار پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم کو پیر (16 جولائی) تک جیل میں ہی رہنا ہوگا۔ شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نے آج (ہفتہ) بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے فیصلہ کے خلاف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی وقت ختم ہونے کی وجہ سے اپیل دائر نہیں ہو سکی ۔ نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے پاس سزاؤں کےخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے۔

بدعنوانی کے معاملہ میں سزایافتہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف گزشتہ روز اپنے ملک پاکستان واپس لوٹ گئےجہاں انہیں ایئر پورٹ پر اترنے کے ساتھ ہی گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں راول پنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف بدعنوانی کے تین معاملات زیر سماعت ہیں جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں عدالت نے انہیں سزا سنا دی ہے۔ سزاؤں کے خلاف اپیل کرنے کےلئے دس دن کی مہلت دی گئی تھی، یہ سزائیں 6 جولائی کو سنائی گئیں تھیں ،اس طرح اپیل کےلئے دی گئی معیاد16جولائی کو مکمل ہو جائے گی۔

ذرائع کے مطابق موسم گرما کی تعطیلات کے باعث عدالتی وقت ایک بجے تک ہوتاہے آج عدالتی وقت ختم ہو نے تک تینوں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر نہیں کی جاسکیں۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپیل مکمل طور پر تیار کر لی ہے جو اب پیر کو دائر کئے جانے کا امکان ہے۔

پاکستان میں عام انتخابات ہونے میں کچھ ہی دن کا وقت بچا ہے ، ایسے حالات میں نواز شریف سے وابستہ معاملہ پر دنیا بھر کی نگاہیں مرکوز ہیں۔ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے بعد انہیں ضمانت مل پائے گی یا نہیں یہ ایک بڑا سوال ہے۔ بہرحال قانونی معاملات کے ماہرین کے مطابق نواز شریف اسلام آباد میں نیب کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، سیکورٹی وجوہات سے معاملہ کی سماعت جیل کے اندر بھی ہو سکتی ہے۔

پاکستانی قانون کے مطابق اگر بدعنوانی معاملہ میں مجرم قرار کوئی شخص خود سپردگی نہیں کرتا تو اس سے اپیل کرنے کا حق چھین لیا جاتا ہے۔ مجرمان کو کسی بھی طرح کی سیکورٹی یا سہولیات تبھی مہیا کرائی جاتی ہیں جب وہ باضابطہ طریقہ سے سرینڈر کرتے ہیں۔

ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے بعد نواز شریف کو ضمانت ملے گی یا نہیں ، یہ عدالت پر منحصر ہے۔ عدالت عالیہ کو یہ جانچ کرنی ہوتی ہے کہ احتساب بیور کے فیصلہ میں کتنی پختگی ہے۔ اگر فیصلے میں کوئی خامی پائی جاتی ہے تو اس کی بنیاد پر اسلام آباد ہائی کورٹ سزا کے فیصلے کو پلٹ سکتا ہے۔

غورطلب ہے کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم شریف کو گذشتہ 6 جولائی کو لندن میں چار عالیشان فلیٹوں کی ملکیت سے منسلک ایون فیلڈ ریفرنس معاملہ میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔ نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز کو قومی احتساب بیورو نے بالترتیب 10 سال اور 7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ شریف خاندان دو دیگر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ معاملات میں بھی مقدمات کا سامنا کر رہا ہے۔ ان مقدمات میں منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور بیرون ملک املاک کی پردہ داری کا الزام ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔