ہماچل پردیش کی قدرتی آفت کو قومی آفت قرار دیا جائے، وزیر اعظم مودی کے نام پرینکا گاندھی کا مکتوب

پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم کے نام خط میں لکھا ’’آپ سے اپیل ہے کہ اس آفت کو بھی 2013 کے کیدارناتھ سانحہ کی طرح قومی آفت قرار دیا جائے اور متاثرین اور ریاست کو مالی مدد فراہم کی جائے‘‘

<div class="paragraphs"><p>ہماچل کے دورے پر پرینکا گاندھی / تصویر ایکس</p></div>

ہماچل کے دورے پر پرینکا گاندھی / تصویر ایکس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ ہماچل پردیش میں سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ کے سبب آنے والی قدرتی آفت کو قومی آفت قرار دیا جائے۔ انہوں نے اس معاملہ وزیر اعظم مودی کے نام مکتوب تحریر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل کے عوام مشکلات میں پھنسے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ آپ اس معاملہ میں مناسب اقدام اٹھائیں گے۔

خیال رہے کہ پرینکا گاندھی نے 12 اور 13 ستمبر کو ہماچل پردیش کے کلو، منالی، منڈی اور شملہ اضلاع میں آفت سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا اور آفت کے متاثرین سے ملاقات کی تھی۔ وہاں سے واپس آنے کے بعد انہوں نے وزیر اعظم کو وہاں کی صورتحال سے آگاہ کیا اور ہماچل پردیش کے لوگوں کی راحت اور بحالی کے لیے مرکز سے مدد کی اپیل کی ہے۔

پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم مودی کے نام تحریر شدہ خط میں لکھا، ہماچل دیوبھومی ہونے کے علاوہ سچے، سادہ اور محنتی لوگوں کی ریاست بھی ہے۔ ہماچل کی خواتین، کسان، ملازمین، تاجر اور نوجوان بہت محنتی اور خوددار ہیں۔ آج وہی لوگ بے مثال بحران کا شکار ہیں۔ ریاست میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔


پرینکا نے خط میں کہا ’’میں حال ہی میں نے شملہ، کلو، منالی اور منڈی میں آفت زدگان سے ملاقات کی۔ ہر طرف تباہی دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ اس آفت میں اب تک 428 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اپنے خاندان کے تمام افراد کو اس آفت میں کھو دیا۔ مرنے والوں میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں، جو اپنی ماؤں کے ساتھ ساون کے آخری پیر کی علی الصبح شیو مندر گئے تھے۔ ریاست میں 16000 سے زیادہ جانور اور پرندے مر چکے ہیں، جن میں 10000 سے زیادہ پولٹری پرندے اور 6000 سے زیادہ گائے، بھینسیں اور دیگر گھریلو جانور شامل ہیں۔ 13000 سے زائد مکانات اور عمارتوں کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے۔ شملہ سے پروانو نیشنل ہائی وے اور کلو-منالی-لیہہ ہائی وے کے بڑے حصوں کو مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے۔ ریاست میں کئی سڑکوں کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ریاست کو ہزاروں کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید لکھا ’’ریاستی حکومت اس تباہی سے نمٹنے کے لیے اپنی سطح پر ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ میں نے ہماچل کے لوگوں کو بحران کا سامنا کرنے میں ریاستی حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے دیکھا۔ کہیں کوئی سڑکوں کی مرمت کے لیے رضاکارانہ طور پر محنت میں مصروف ہے تو کہیں آفت سے متاثرہ افراد، اسکولی بچے اور کسان اپنے آپس میں چندہ جمع کر کے امدادی پروگراموں میں مدد کر رہے ہیں۔ میں یکجہتی کے اس احساس سے بہت متاثر ہوئی۔ اسی جذبہ کے ساتھ میں آپ کو یہ خط لکھ رہی ہوں۔‘‘


انہوں نے کہا ’’اس سانحے میں جب ہماچل کے لوگ مدد کے لیے ادھر ادھر دیکھ رہے ہیں، مرکزی حکومت کی جانب سے غیر ملکی سیبوں پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی ہماچل کے سیب کاشتکاروں اور باغبانوں کے لیے دوہرا معاشی دھچکا ثابت ہوگی۔ میری سمجھ میں اس مشکل وقت میں کسانوں کو ایسا دھچکا نہیں دینا چاہئے، بلکہ اگر ہماچل کے کسانوں کو مرکزی حکومت سے کسی قسم کی مالی مدد ملے تو انہیں راحت ملے گی۔‘‘

پرینکا گاندھی نے آخر میں لکھا ’’میں آپ (وزیر اعظم) سے اپیل کرتی ہوں کہ اس آفت کو بھی 2013 کے کیدارناتھ سانحہ کی طرح قومی آفت قرار دیا جائے اور متاثرین اور ریاست کو مالی مدد فراہم کی جائے تاکہ ہماچل کے بھائیوں اور بہنوں کو راحت ملے اور ریاست کی صحیح طریقے سے تعمیر نو ہو سکے۔ آج پورا ملک آگے آ رہا ہے اور ہماچل کے ساتھ کھڑا ہے۔ مجھے پوری امید ہے کہ آپ ہماچل کے لوگوں کے تئیں حساسیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدد کے لیے مناسب قدم اٹھائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔