مرشدآباد: مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوال اٹھایا

چھ افراد کی گرفتاری پر بنگال کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے مشترکہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں بادی النظر سیاسی مقاصد سے متاثر نظر آر ہی ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کلکتہ: مرشد آباد میں این آئی اے کی طرف سے القاعدہ سے تعلقات کے الزام مسلم نوجوانوں کی گرفتاری لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ چھ افراد کی گرفتاری پر بنگال کی انسانی حقوق کی تنظیموں اے پی ڈی آر، اے پی سی آر اور مکتی واہنی نے مشترکہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں بادی النظر سیاسی مقاصد سے متاثر نظر آرہی ہیں ۔

مغربی بنگال اے پی ڈی آر کے سربراہ سجداتا بھدرا نے کہا کہ مرکزی جانچ ایجنسی نے جس طریقے مرشدآباد ضلع سے 6 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے اس سے کئی سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار کئے گئے افراد کو ان کے اہل خانہ سے ملاقات بھی کرنے نہیں دی جا رہی، جوکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔


انہوں نے کہا کہ این آئی ا ے کی عدالت کے جج نے جب گرفتار افراد سے پوچھا کہ کیا تم لوگوں کی اپنے اہل خانہ سے ملاقات ہوئی ہے تو انہوں نے کہا کہ نہیں، اس کے بعد جج نے ان کی ان کے اہل خانہ سے بات کرائی۔۔انہوں نے کہا کہ مرشدآباد سے گرفتار ابو سفیان سے متعلق این آ ئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے گھرمیں سرنگ تھی۔ لیکن جب ہماری ٹیم نے ابو سفیان کے گھر کا دورہ کیا تو وہ بیت الخلا کا ٹینک تھا جو اس وقت زیر تعمیر ہے۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں این آئی اے کے ذریعہ گرفتار 6 افراد کے مالی حالت کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان میں سے بیشتر افراد کی مالی حالت خستہ ہے اور یہ تمام کیرالہ میں مزدوری کا کام کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ’’ان میں سے ایک شخص جو کیرالہ میں بجلی کا کام کرتا ہے اور اس نے تھوڑ ا تھوڑا کر کے روپے جمع کئے اور اس کے بعد مکان تعمیر کرایا ۔ اب این آئی اے دعویٰ کر رہی ہے کہ باہر سے روپے آئے ہیں اگر باہر سے روپے آئے ہوتے تو عالیشان مکان کی تعمیر ہوتی۔‘‘


معروف انسانی حقوق کارکن سجاتا بھدار نے کلکتہ پریس کلب کے باہر رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ این آئی اے کے ذریعہ گرفتاری سیاسی مقاصد کے حصول کی لئے عمل میں لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرشدآباد ضلع مسلم اکثریتی ہے اور اسے بدنام کرنے کی ایک خاص سیاسی جماعت بہت دنوں سے کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے کے ذریعہ گرفتاری کے بعد جس طریقہ سے بی جے پی لیڈروں نے بیان دئے اس سے یہ واضح بھی ہو جاتا ہے کہ یہ سب کچھ سازش کے تحت کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ تیار کرنے والوں میں حامد سرکار، مطیع الرحمن، تائید الاسلام، چھوٹن داس، محمد عبد الصمد، ریا دیے، بھانو سرکار، رفیق الاسلام، سید امتیاز علی اورعبد الغنی شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔