منّا قریشی: اتراکھنڈ کی ٹنل میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے والا ہیرو

ٹنل میں 17 دنوں سے پھنسے 41 مزدوروں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ یہ سوال بھی پوچھا جا رہا ہے کہ ٹنل منہدم ہونے کا سبب کیا تھا؟ اس دوران منّا قریشی کی جرأت کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے

<div class="paragraphs"><p>منّا قریشی: اتراکھنڈ کی ٹنل میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے والا ہیرو</p></div>

منّا قریشی: اتراکھنڈ کی ٹنل میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے والا ہیرو

user

ڈی. ڈبلیو

دہرادون: اتراکھنڈ کے اترکاشی میں زیر تعمیر سلکیارا ٹنل میں پھنسے تمام 41 مزدوروں کو 17 دنوں کی کاوشوں کے بعد منگل 28 نومبر کی شام کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ پورے ملک اور بالخصوص متاثرہ مزدوروں کے اہل خانہ میں خوشی کا سماں ہے۔ بعض مقامات پر پٹاخے پھوڑ کر مسرت کا اظہار کیا گیا۔

مزدوروں کو بچانے کی مہم میں منّا قریشی نامی ایک نوجوان کے کردار کو شاندار اور بے مثال قرار دیا جا رہا ہے۔ منا قریشی کا خاصا چرچا ہے۔

منّا قریشی نے کیا کارنامہ انجام دیا؟

سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو بچانے کے لیے سترہ دنوں کے دوران مختلف طریقے آزمائے گئے، جن میں سے بیشتر ناکام رہے۔ بالآخر 'ریٹ مائنر' طریقہ اپنایا گیا، جو کامیاب ثابت ہوا۔

اس دوران سب سے مشکل ترین حصہ آخری کے دس سے بارہ میٹر کی کھدائی کر کے راستہ بنا کر مزدوروں تک پہنچنا تھا اور 'ریٹ ہول مائنرز' نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔

ریٹ ہول کا مطلب ہے، زمین کے اندر تنگ راستے کھودنا، جس میں ایک شخص جا کر کوئلہ نکال سکے۔ چوہے کے تنگ بل سے مشابہت کی وجہ سے اس کا نام 'ریٹ ہول مائننگ' پڑا ہے۔ تاہم اسے غیر سائنسی طریقہ قرار دیتے ہوئے سن 2014 میں ہندوستان نے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔

منّا قریشی وہ پہلے شخص تھے، جو منگل کی شام سات بج کر پانچ منٹ پر سرنگ کے اندر پھنسے لوگوں تک پہنچے اور ان کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بتایا، "ان لوگوں نے مجھے چوما، خوشی سے نعرے بلند کیے اور میرا شکریہ ادا کیا۔"


منّا قریشی کون ہیں؟

انتیس سالہ منّا قریشی دہلی میں ایک کمپنی میں ریٹ ہول مائنر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ کمپنی سیور اور پانی کی پائپوں کی صفائی کا کام بھی کرتی ہے۔ وہ ان ایک درجن ریٹ ہول مائنرز میں سے ایک تھے جنہیں امریکی مہم بھی ناکام ہو جانے کے بعد پھنسے ہوئے مزدوروں تک پہنچنے کے لیے اترکاشی لایا گیا تھا۔

منّا قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا "میں نے آخری چٹان ہٹائی اور انہیں (مزدوروں کو) دیکھا۔ اس کے بعد میں نکل کر دوسری طرف گیا، انہوں نے مجھے گلے لگایا، تالیاں بجائیں اور میرا شکریہ ادا کیا۔"

انہوں نے مزید کہا، "میں اپنی خوشی کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا، میں نے اپنے ساتھی مزدوروں کے لیے یہ کام کیا ہے۔ جتنی عزت انہوں نے ہمیں دی، میں اسے کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔"

اس مہم کی نگرانی کرنے والی حکومتی تنظیم نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف)کے رکن ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل سید عطا حسین کا کہنا تھا کہ ریٹ مائنرز نے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں دس میٹر کا راستہ بنا کر کمال کر دیا۔ انہوں نے کہا، "ریٹ ہول مائننگ بھلے ہی غیر قانونی ہو لیکن مائنرز کی صلاحیت اور تجربہ نے کام کر دکھایا۔"

ٹنل کے انہدام پر سوالات

مزدوروں کے بحفاظت باہر آنے پر سب نے اطمینان کی سانس کی لی ہے لیکن حادثے کے بعد ہندوستان میں زیر تعمیر ٹنل پروجیکٹوں کے حوالے سے کئی طرح کے سوالات بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ گوکہ اس طرح کے بڑے پروجیکٹوں کے لیے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے لیکن سلک یارا ٹنل کو اس سے مستثنی کر دیا گیا تھا۔

مرکزی حکومت نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کو ہندوستان میں اس وقت زیر تعمیر 29 سرنگوں کا آڈٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔


سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری کا کہنا تھا، "یہ پہلا موقع تھا جب ایسا حادثہ پیش آیا۔ ہم نے اس حادثے سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ہم اس ٹنل کا سیفٹی آڈٹ کرا رہے ہیں اور یہ معلوم کریں گے کہ بہتر ٹیکنالوجی کا استعمال کس طرح کیا جا سکتا ہے۔ ہمالیائی خطے کی زمین بہت مختلف ہے اور یہاں کام کرنا بہت مشکل ہے لیکن ہم اس کا حل تلاش کرلیں گے۔"

تقریباً ساڑھے چار کلومیٹر طویل سلک یارا ٹنل ہندوؤں کے دو مقدس ترین مقامات اترکاشی اور یمنوتری کو جوڑنے کے لیے بنائی جا رہی ہے، جو کہ وزیر اعظم مودی کے چاردھام پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ اس کے تحت ہندوؤں کے چار مقدس مقامات کو ایک دوسرے سے جوڑا جائے گا۔

بشکریہ ڈی ڈبلیو

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔