ممبئی ٹرین دھماکہ کیس: دہلی ہائی کورٹ سے موت کی سزا پانے والے مجرم کی درخواست مسترد

جسٹس سبرامنیم پرساد نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس طرح کی معلومات کے افشاء سے افسران کی حفاظت کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور یہ عوامی مفاد میں نہیں ہے۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ممبئی ٹرین دھماکوں کے معاملے میں سزائے موت کے مجرم احتشام قطب الدین صدیقی کی اس درخواست کو مسترد کر دیا، جس میں اس نے حق اطلاعات کے تحت اس کیس کی تفتیش اور استغاثہ میں شامل آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

جسٹس سبرامنیم پرساد نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس طرح کی معلومات کے افشاء سے افسران کی حفاظت کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور یہ عوامی مفاد میں نہیں ہے۔

صدیقی کو 2015 میں بم دھماکوں میں ملوث کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس دھماکہ میں 189 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ صدیقی نے ان آئی پی ایس اور آئی اے ایس افسران کے بارے میں تفصیلات طلب کیں جنہوں نے تحقیقات کی نگرانی کی اور مقدمہ چلانے کی منظوری دی۔


اس کی پٹیشن میں یونین پبلک سروس کمیشن کے فارموں اور تقرری سے متعلق دیگر دستاویزات کی کاپیوں کی درخواست بھی شامل تھی۔ عدالت نے کہا کہ چونکہ یہ واقعہ 2006 میں پیش آیا تھا اور 20 سال سے بھی کم عرصہ گزرا ہے، اس لیے آر ٹی آئی ایکٹ (سیکشن 8 3)، جو دو دہائیوں کے بعد معلومات کے اجراء کی اجازت دیتا ہے، اس معاملے میں لاگو نہیں ہوتا۔

جسٹس پرساد نے کہا کہ ان معلومات کو ظاہر کرنے میں عوامی مفاد کے پیش نظر 20 سال بعد بھی اس میں شامل افسران کی رازداری اور حفاظت کو مجرم کی درخواست پر ترجیح دی جائے گی۔ اس کے علاوہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی مبینہ رپورٹ کی کاپی کے لیے صدیقی کی ایک علیحدہ درخواست بھی مسترد کر دی گئی، جس میں انہوں نے بم دھماکہ کیس میں غلط گرفتاری کا الزام لگایا تھا۔ عدالت نے سنٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) کے فیصلے کو برقرار رکھا اور آئی بی کے حلف نامے کی تصدیق کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔