مولانا سید ولی رحمانی کے انتقال پر ممبئی کی سیاسی و سماجی شخصیات کا اظہارِ رنج و غم

مولانا ولی رحمانی کی رحلت پر ممبئی کے دینی ثقافتی سیاسی اور سماجی حلقوں میں سوگ کا ماحول پایا جا رہا ہے اور مختلف اہم شخصیات نے ان کے سانحہ ارتحال پر دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے

مولانا محمد ولی رحمانی / تصویر آئی اے این ایس 
مولانا محمد ولی رحمانی / تصویر آئی اے این ایس 
user

محی الدین التمش

ممبئی: مسلم پرسنل بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کے بابری مسجد قضیہ میں بے باکی کے ساتھ قوم و ملت کی پیروی کی اور عائلی مسائل کے معاملات اور تین طلاق کے خلاف بھی مولانا نے ایک تحریک شروع کی تھی انہوں نے اصلاح معاشرہ تحریک کو تقویت بخشی تھی اور شادی بیاہ میں جہیز کی لعنت کے خلاف جہیز لینے والوں اورطلاق دینے والوں کا اجتماعی بائیکاٹ کا بھی فیصلہ کیا تھا ساتھ ہی برائیوں کے خلاف اصلاح معاشرہ تحریک شروع کی تھی ۔ مولانا کے انتقال پر علمی مذہبی سیاسی اور تعلیمی شخصیات نے غم و رنج کا اظہار کیا۔

مولانا ولی رحمانی کے انتقال کو علما کرام اور ہر کسی نے عظیم ںقصان قرار دیا ہے ۔ مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کی رحلت قوم و ملت کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے ان کی رحلت سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے جسے پر کرنا نا ممکن ہے مولانا موصوف میں علمی سیاسی اور سماجی اورتعلیمی شعور کے ساتھ سیاسی بصیرت بھی بدرجہ اتم تھی انہوں نے قوم کی ہر محاذ پر نہ صرف امداد کی ہے بلکہ قوم کے مسائل کو بے باکی سے مسند اقتدار تک پیش کیا ہے بابری مسجد کے قضیہ سے لےکر قوم کے عائلی مسائل اور مسلم پرسنل بور ڈ میں اتحاد کے داعی تھے۔


ممبئی کے معروف تعلیمی ادارے انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے بھی مولانا ولی رحمانی کے انتقال پر سخت رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے نمائندے کو بتایا کہ رحمانی 30 کے نام سے انہوں نے جو ادارہ شروع کیا تھا اس میں تعلیمی پسماندگی اور تعلیمی تشنگی کو دور کرنے کے لئے وہ ہمہ وقت کوشاں رہتے تھے ۔ ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کہاکہ مولانا ولی رہمانی کی شخصیت نا قابلِ تسخیر تھی انہوں نے ملی مفاد میں کسی سے سمجھوتا نہیں کیا حکومت کے سامنے بھی مسلم موقف کو لیکر ڈٹے رہے۔ ان کی مذہبی خدمات کے علاوہ ان تعلیمی خدمات بھی ناقابلِ فراموش ہیں۔

آل انڈیا علما کونسل کے جنرل سیکریٹری مولانا محموددریا بادی نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی ایک جہاندیدہ مسلم قائد اور عالم تھے ان کی رحلت سے ملت اسلامیہ میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے اللہ ان کا نعم البدل اداکرے ۔ مرحوم نے مسلم پرسنل بورڈ میں گرمجوشی سے نہ صرف بہتر کام کیا بلکہ مسلم پرسنل کے خدوخال میں بھی نمایاں تبدیلی کی تھی مولانا بے باکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی بات ہر جگہ رکھتے تھے مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک فعال رکن نے آج داعی اجل کو لبیک کر کے دائمی زندگی کی جانب کوچ کیا ہے اللہ مرحوم کے درجات بلند کرے اور ان کے اہل وعیال اور رشتہ داروں کو صبر و تحمل عطا کرے ۔مولانا محمود دریا بادی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مفکر اسلام امیر شریعت حضرت مولانا سید ولی رحمانی کا سانحہ ارتحال ملت اسلامیہ کا عظیم نقصان ہے ـ حضرت کی شخصیت ایک جامع کمال شخصیت تھی۔


آل انڈیا علماء کونسل کے سکریٹری جنرل اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ مولانا ولی رحمانی جیسی ہمہ جہت شخصیات ملت اسلامیہ میں خال خال ہی پائی جاتی ہیں ـ ان کی رحلت سے ہمارے درمیان ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے ـ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند فرمائے، تمام پسمامدگان کو صبر جمیل عطافرمائے اور ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور معروف عالم دین مولانا سید اطہرعلی نے مولانا ولی رحمانی کی رحلت کو قوم و ملت کے لئے عظیم خسارہ قرار دیا اور کہاکہ مولانا نے بابری مسجد کے مقدمات اور اصلاح معاشرہ کے لئے مولانا نے جو کاوشیں کی ہے وہ ناقابل فراموش ہے مولانا ولی رحمانی کی خدمات کو کبھی بھی بھولایا نہیں جاسکتا مولانا کی موت سے ہر مسلمان کو صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا ان جیسے جید عالم دین نے دین و اسلام کی سر بلندی کے لئے ہمیشہ کوشش کی ہے اور ان کی جہت مسلسل مسلمانوں کے لئے ایک مثال ہے ۔ مسلم پرسنل بورڈ کے جبرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کی رحلت پر جمعیتہ علما کے قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں مولانا ولی رحمانی کو ایک جید عالم دین قراردیتے ہوئے انہیں ایک عظیم شخصیت قراردیا اورکہا کہ مولانا ولی رحمانی نے مسلم پرسنل لابورڈ مں انتہائی برق رفتاری سے کام کیا انہوں نے جہیز اور بارات کی رسومات کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ اس کے خلاف اصلاح معاشرہ تحریک بھی شروع کی جس کا کافی مثبت اثر برآمد ہوا وہ ایک فعال رکن تھے اس لئے ان کی رحلت سے کافی نقصان ہوا ہے ۔ مولانا ولی رحمانی مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فعال رکن تھے اس کے علاوہ وہ بہار سے ڈپٹی اسپیکر کے طور پر بھی وہ خدمات انجام دے چکے ہیں مسلم پرسنل لاء بورڈ میں ان کی حیثیت ایک سر براہ اور سرپرست کی تھی انہوں نے عالم دین ہونے کے ساتھ دنیاوی زندگی میں بھی کئی ایسے کام کئے ہیں وہ ناقابل فراموش ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Apr 2021, 9:25 PM
/* */