مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے لی راحت کی سانس، سپریم کورٹ نے گرفتاری پر لگائی روک

عمر انصاری پرمارچ 2022 میں انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کا معاملہ درج کیا گیا تھا اور ہائی کورٹ نے عبوری ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری کو بڑی راحت دیتے ہوئے ان کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے۔ ان پر مارچ 2022 میں اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے دوران انتخابی ضابطۂ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے ان کی گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے اتر پردیش حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس پی کے مشرا کی بنچ کے سامنے ہوئی۔ عمر انصاری نے سپریم کورٹ میں الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں ہائی کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں عمر انصاری کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی۔ اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اس وقت کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جرم ہوا تھا۔ عمر انصاری کی جانب سے سپریم کورٹ میں سینئر وکیل کپل سبل پیش ہوئے تھے، جن کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے مختار انصاری کے بیٹے عمر کی گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے یوپی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔


واضح رہے کہ مارچ 2022 میں پولیس نے مختار انصاری کے دونوں بیٹوں عباس انصاری اور عمر انصاری سمیت دیگر 150 نامعلوم لوگوں کے خلاف مئو ضلع کوتوالی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ ان پر الزام ہے کہ 3 مارچ 2022 کو عباس انصاری، عمر انصاری اور منصور احمد انصاری نے پہاڑ پورہ گراؤنڈ پر ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ سے حساب برابر کرنے کی بات کہی تھی۔ اس خطاب کو انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔