کف سیرپ تنازعہ: گجرات کی دو فارما کمپنیاں شک کے دائرے میں، تحقیقات کا آغاز
مدھیہ پردیش میں کف سریپ کے سبب کئی بچوں کی جان جانے کے بعد گجرات کی دو فارما کمپنیاں بھی شک کے دائرے میں ہیں۔ حکومت نے دونوں کمپنیوں کو سیل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں

مدھیہ پردیش اور راجسھتان میں بچوں کی اموات سے جڑے کولڈرف کف سیرپ معاملے نے اب ایک سنگین رخ اختیار کر لیا ہے۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ اس معاملے میں گجرات کی دو فارما کمپنیاں بھی شک کے دائرے میں آ گئی ہیں۔ ان کمپنیوں میں احمد آباد اور سریندر نگر میں واقع فارما یونٹ شامل ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر وہ سیرپ تیار کیا تھا جس کے استعمال سے بچوں کی موت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق دہلی سے پہنچی جانچ ٹیم نے گجرات کی ان کمپنیوں کے تیار کردہ کف سیرپ کے نمونے اکٹھے کیے ہیں۔ ابتدائی جانچ میں پتا چلا ہے کہ سریندر نگر کی ایک پرائیویٹ فارما کمپنی نے کچا مال مدھیہ پردیش کی ایک کمپنی کو سپلائی کیا تھا۔ گاندھی نگر کے دواؤں کے محکمے نے معاملے کی سنگین نوعیت کو دیکھتے ہوئے دونوں کمپنیوں کی تفصیلی تفتیش شروع کر دی ہے۔ تاہم، کمپنی کے مالکان نے فی الحال کسی بھی تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق مدھیہ پردیش میں اس کف سیرپ کے استعمال سے اب تک کئی بچے جان گنوا چکے ہیں۔ لیبارٹری تجزیے میں سیرپ میں ’ڈائی ایتھائلین گلائکول‘ کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ پائی گئی ہے۔ یہ وہی زہریلا کیمیکل ہے جس کے باعث ماضی میں بھی کئی ممالک میں بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔ تاہم، ریاستی فوڈ اینڈ ڈرگ کمیشن نے ابھی تک اس معاملے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
مدھیہ پردیش انتظامیہ نے گجرات حکومت کو مطلع کیا تھا کہ سیرپ کے دس نمونے معیار کے مطابق نہیں پائے گئے۔ ان میں سے دو نمونے احمد آباد اور سریندر نگر کی کمپنیوں کے تھے۔ اس اطلاع کے بعد مرکزی ایجنسی نے بھی معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔
سریندر نگر میں واقع کمپنی کے ایچ آر مینیجر دیوانگ شاہ نے تصدیق کی کہ ’’ہمارے یہاں دہلی سے جانچ ٹیم آئی تھی۔ ہم مقامی سطح پر بھی سیمپل کی جانچ کر رہے ہیں اور بیرونی لیب میں بھی رپورٹ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ رپورٹ آنے میں دو سے آٹھ دن لگ سکتے ہیں۔ جو بھی نتائج آئیں گے، ہم پریس ریلیز کے ذریعے عوام کو آگاہ کریں گے۔‘‘
گجرات کے وزیر صحت رشی کیش پٹیل نے بھی معاملے کی سنگینی کو تسلیم کیا ہے۔ ان کے مطابق راجستھان، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں بچوں کی اموات کے بعد گجرات حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے دو کمپنیوں ’سیو فارما‘ اور ’رینڈیکس‘ کو سیل کر دیا ہے۔
وزیر کے مطابق ریاست میں بچوں کے لیے دوائیں بنانے والی کل 624 کمپنیوں کی جانچ کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک احمد آباد اور سریندر نگر کی کمپنیوں کی تیار کردہ ادویات کی سپلائی کسی میڈیکل اسٹور یا اسپتال میں نہ کی جائے۔
اس واقعے کے بعد ملک بھر میں دوائیوں کے معیار اور بچوں کے لیے بننے والے شربتوں کی حفاظت پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات دواؤں کے نظام میں نگرانی کی کمی اور لائسنسنگ کے عمل میں بدعنوانی کو اجاگر کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔