’مودی - ٹرمپ کی گلے ملنے کی حکمتِ عملی سرد خانے میں‘، امریکی دعووں پر جئے رام رمیش کا طنز

جئے رام رمیش نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اس بیان پر وزیر اعظم مودی پر طنز کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر ٹرمپ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی ختم کرائی

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرانے سے متعلق امریکی دعووں نے سیاسی منظر نامے میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب حیرت نہیں کہ مودی ۔ ٹرمپ ہگلومیسی یعنی گلے لگنے کی حکمت عملی سرد خانے میں ہے۔‘‘ ان کا یہ ردعمل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے تازہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی عالمی تنازعات حل کرائے، جن میں ہندوستان اور پاکستان جیسا ’’بہت خطرناک‘‘ تنازع بھی شامل ہے۔

مارکو روبیو نے وائٹ ہاؤس میں کابینہ اجلاس کے دوران کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکہ کی خارجہ پالیسی کو بنیادی طور پر تبدیل کیا ہے اور وہ متعدد پیچیدہ تنازعات کے خاتمے کے محرک رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ’’اگر کوئی قدم امریکہ کو مضبوط بناتا ہے تو ٹرمپ اس کے حامی ہوتے ہیں، ورنہ وہ اس کے خلاف رہتے ہیں۔‘‘ روبیو نے خاص طور پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مبینہ امن کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کی تعریف کی۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری برائے مواصلات جئے رام رمیش نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ 10 مئی 2025 کو شام 5:37 بجے روبیو وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے آپریشن سِندور کی اچانک بندش کا اعلان کیا تھا۔ ان کے مطابق، اس کے بعد سے صدر ٹرمپ کم از کم 61 بار 6 مختلف ممالک میں یہ دعویٰ دہرا چکے ہیں کہ ان ہی کی مداخلت کے باعث آپریشن سندور رکا تھا۔


جئے رام رمیش نے مزید کہا کہ روبیو کا تازہ بیان اس امر کی دوبارہ توثیق ہے کہ صدر ٹرمپ ایک ہی دعوے کو بار بار پوری دنیا میں دہراتے رہے ہیں۔ ان کے بقول، ’’یہی وجہ ہے کہ مودی ۔ ٹرمپ ہگلومیسی اب سرد خانے میں پڑی ہے۔‘‘

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کئی مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے اپنے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 8 سے 9 ماہ کے اندر ہندوستان و پاکستان سمیت کم از کم 8 بین الاقوامی تنازعات حل کروائے۔ ان میں تھائی لینڈ - کمبوڈیا، آرمینیا - آذربائیجان، اسرائیل - ایران اور دیگر تنازعات شامل بتائے جاتے ہیں۔ وہ خود کو اسرائیل - حماس تنازع کے خاتمے کا بھی کریڈٹ دیتے ہیں۔

امریکی دعووں کے برعکس، مودی حکومت مسلسل یہ واضح کرتی رہی ہے کہ ہندوستان اپنے دو طرفہ تنازعات میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت قبول نہیں کرتا۔ یاد رہے کہ 7 مئی کو ہندوستان نے پہلگام حملے کے جواب میں آپریشن سندور شروع کیا تھا، جس کا ہدف پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گرد ڈھانچے تھے۔ چار دن کی شدید کارروائی کے بعد دونوں ممالک نے 10 مئی کو فائر بندی پر اتفاق کیا۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ امریکی بیانات ہندوستان کی خودمختاری اور دو طرفہ پالیسی کے اصولوں سے متصادم ہیں اور حکومت کو اس پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔