مودی حکومت کی تجویز کو کسانوں نے ٹھکرایا، اب نہیں ہوگی کوئی میٹنگ، مظاہرہ جاری رکھنے کا اعلان

کسان لیڈروں نے میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ’جیو‘ کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ لیا ہے، اس کی جگہ گورنمنٹ مصنوعات کے استعمال کو فروغ دینے کی اپیل کی جائے گی۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

ایشلن میتھیو

مودی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ تجویز کو کسان لیڈروں نے آپس میں ہوئی میٹنگ کے دوران مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میٹنگ کے بعد کسان لیڈروں نے واضح لفظوں میں کہا کہ تجویز میں کوئی نئی بات نہیں ہے اس لیے سیاہ زرعی قوانین کے خلاف اپنا مظاہرہ جاری رکھیں گے۔ ساتھ ہی کسان لیڈروں نے کہا کہ اب مودی حکومت کے ساتھ کوئی بھی بات چیت نہیں ہوگی کیونکہ وہ کسانوں کے مطالبات کو لے کر سنجیدہ نہیں ہے۔

بدھ کی شام تقریباً 5 بجے ہوئی میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کسان لیڈران نے واضح طور پر کہا کہ مودی حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت بے نتیجہ ہونے کے لیے حکومت ذمہ دار ہے، کیونکہ انھوں نے کسانوں کے مطالبات کو اہمیت نہیں دی اور ضدی رویہ اختیار کیے رکھا۔ مشہور کسان لیڈر حنان ملا نے کہا کہ ’’حکومت کی پیش کردہ تجویز میں صرف وہی بات ہے جو اس کے لوگ گزشتہ دنوں میں کہتے رہے ہیں۔ اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مظاہرہ جاری رہے گا۔‘‘


تحریک کو مزید تیزی دینے کے مقصد سے کسان لیڈران نے کچھ سخت اقدام کرنے کا بھی فیصلہ میٹنگ کے دوران لیا۔ انھوں نے بتایا کہ دہلی-جے پور سڑکوں کو بلاک کیا جائے گا اور بڑی تعداد میں مزید کسان اس تحریک میں شامل ہوں گے۔ ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ کسان لیڈروں نے ’جیو‘ کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ لیا ہے، اس کی جگہ گورنمنٹ مصنوعات کے استعمال کو فروغ دینے کی لوگوں سے اپیل کی جائے گی۔ اتنا ہی نہیں، کسانوں نے آئندہ 14 دسمبر کو ’دہلی مارچ‘ کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Dec 2020, 5:46 PM