کشمیریوں کے دل جیتے بغیر ملی ٹنسی ختم نہیں ہوگی: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’ملی ٹنسی کا کارواں ختم ہونے والا نہیں ہے یہ تب تک ختم نہیں ہوگا جب تک کشمیریوں کے دل نہیں جیتے جائیں گے۔

فاروق عبداللہ و نیشنل کانفرنس کے رہنما
فاروق عبداللہ و نیشنل کانفرنس کے رہنما
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ ملی ٹنسی کا خاتمہ تب تک ممکن نہیں ہے جب تک کشمیریوں کے دل جیتے نہ جائیں اور پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جائے، انہوں نے 13 جولائی کی سرکاری چھٹی کو منسوخ کرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف اس دن کی چھٹی منسوخ کی گئی بلکہ اس دن مزار شہدا پر فاتحہ پڑھنے والوں کو بھی روکا گیا جو ایک بڑی غلطی ہے۔

فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’ملی ٹنسی کا کارواں ختم ہونے والا نہیں ہے یہ تب تک ختم نہیں ہوگا جب تک کشمیریوں کے دل نہیں جیتے جائیں گے اور جب تک ہمسایہ ملک کے ساتھ اس کا حل تلاش کرنے کے لئے بات چیت کا سلسلہ شروع نہیں کیا جائے گا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک ایسا نہیں کیا جائے گا ہم پستے اور مرتے رہیں گے‘۔


سری نگر کے لال بازار علاقے میں گزشتہ شام ملی ٹنٹوں کے حملے میں جان بحق ہونے والے پولیس افسر کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’سال 2020 میں اس کا بیٹا مارا گیا جس کو ملٹری نے مارا اور آج افسوس یہ ہے کہ اس کو ملی ٹنٹوں نے مارا‘۔ انہوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی کہ وہ مہلوک پولیس افسر کے اہلخانہ کو بھر معاوضہ دے تاکہ وہ عزت سے زندگی گذر بسر کر سکیں۔

13 جولائی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں موصوف صدر نے کہا کہ ’افسوس ہے کہ نہ صرف اس دن کی چھٹی منسوخ کی گئی بلکہ جو لوگ شہدا کے احترام کے لئے مزار شہدا پر جاتے تھے وہاں فاتحہ پڑھتے تھے ان کو بھی روکا گیا جو ایک بڑی غلطی ہے‘۔ سری لنکا کی موجودہ حالت کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ ایسی صورتحال یہاں پیدا نہ ہوسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔