شہریت ترمیمی بل کے خلاف دیوبند میں زبردست احتجاج

شہریت ترمیمی بل واپس لینے کے لئے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، دیوبند میں پولس سے نوک جھونک کے بعد بڑی تعداد میں مظاہرین جی ٹی روڈ پر جمع ہوگئے

تصویر عارف عثمانی
i
user

عارف عثمانی

عارف عثمانی

دیوبند: شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں دیوبند میں بھی مظاہرہ کر کے اس بل کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ بل مسلمانوں کے خلف تعصب کی نیت سے لایا گیا ہے لہذا اسے واپس لیا جانا چاہئے۔

پولس سے نوک جھونک کے بعد بڑی تعداد میں مظاہرین جی ٹی روڈ پر جمع ہوگئے۔ سہارنپور، مظفرنگر ہائی وے کو بلاک کردیا اور نماز مغرب روڈپر ادا کی۔ تقریباً دو گھنٹے جام لگنے کے بعد مدرسہ کے اساتذہ اور علاقے کے سرکردہ افراد نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو سمجھایا تب جاکر جام کھلا ۔جام لگنے کے سبب سہارنپور، مظفرنگر دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔

جی ٹی روڈ پر جام اور ہنگامہ کی اطلاع سے شہر میں مختلف قسم کی افواہیں گشت کرنے لگیں۔ تفصیل کے مطابق شہریت ترمیمی بل واپس لینے کے لئے تنظیم ابنائے مدارس کے ذمہ داران نے ایک خاموش احتجاج کا اعلان دیوبند کی مرکزی جامع مسجد سے اردو گیٹ تک نکالنے کا اعلان کیا تھا، احتجاج کے بعد میمورنڈم بھی دینے کی بات کہی گئی تھی، بعد نماز عصر تنظیم کے ذمہ داران ودیگر لوگ مرکزی جامع مسجد پر جمع ہوئے اور خاموشی کے ساتھ جلوس لے کر اردو گیٹ کی طرف روانہ ہوئے مگر اس سے قبل ہی خانقاہ اے ٹی ایم کے پاس پولس نے انہیں روک لیا اور آگے جانے سے منع کرتے ہوئے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔


پولس نے میمورنڈم لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ احتجاجی جلوس اور میمورنڈم کی نہ تو اجازت لی گئی ہے اور نہ ہی انتظامیہ نے اس کے لئے کوئی تیاری کی ہے۔ پولس سے نوک جھونک کے بعد مظاہرہ کررہے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑی تعداد قاسم پورہ روڈ سے ہوتے ہوئے جی ٹی روڈ پر جا پہنچی۔

شہریت ترمیمی بل کے خلاف دیوبند میں زبردست احتجاج

جامعہ طبیہ میڈیکل کالج کے سامنے ہائی وے پر نعرے بازی شروع کرتے ہوئے جام لگادیا، ہنگامہ آرائی کررہے لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے جہاں سب سے زیادہ مذہب کو ماننے والے موجود ہیں۔ اسی ملک میں 17سو زبانیں بطور مادری زبان بولی جاتی ہے ۔ 125کروڑ کے اس ملک میں تقریباً 6ہزار ذات پائی جاتی ہیں اور دنیا کی اہم نسلی گروہ میں سے 6اہم نسلی گروہ کے افراد یہاں موجود ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افراد میں اسلام ، عیسائیت، یہودیت، سکھ، بودھ، جین اورہندو مذہب کے ماننے والے لوگ یہاں موجود ہیں اس لئے آئین نے تمام مسلک کے مساوات ، عقیدہ اور اخوت وعبادت ، سیاسی، معاشی، سماجی انصاف اور مساوات کا حق آئین کی دفعہ 25 میں دیا گیا ہے لیکن اب اس ملک کا منظر نامہ کچھ ا و رہی ہے۔

شہریت ترمیمی بل کے خلاف دیوبند میں زبردست احتجاج

مظاہرین کا کہنا تھا کہ برسراقتدار بی جے پی حکومت نے انگریزوں کی پالیسی ڈیوائڈ اینڈ رول کو رائج کردیا ہے اس لئے ملک عزیز بھارت میں عدلیہ ، قانون، جمہوری اقدار جیسی چیزوں سے اقلیتوں کا بھروسہ اٹھ چکا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ اب جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ چل رہا ہے ، حکومت جو چاہے جب چاہے کرسکتی ہے ، اس کے لئے جمہوریت ، قانون کوئی معنی نہیں رکھتا اور جو اب بھی جمہوری نظام کی بات کرتے ہیں وہ مذاق کے سوا کچھ نہیں کرتے ۔ جمہوری نظام کے پابند صرف اقلیت رہ گئے ہیں، باقی برسراقتدار حکومت اپنے مفاد کے لئے جمہوریت کا گلا گھونٹ سکتی ہے جو اب بھی ملک کو آزاد جمہوریت سمجھتے ہیں وہ ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ ہمارے ملک میں اس وقت کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو بدعنوان نہ ہو ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ برسراقتدار بی جے پی حکومت اقلیتوں کو نشانہ بناکر اکثریت کو بے وقوف بنارہی ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا دستور جو ہر شہری کو اس کے مذہبی آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کی ضمانت دیتا ہے اور یہی دستور تمام قوانین اقتدار کے نشے میں چور بی جے پی کے لئے بے معنی ہوجاتے ہیں۔ مظاہرین نے انتباہ دیا کہ ایسے حالات میں حکومت ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جارہی ہے جس سے صرف خون خراب ہوگا ۔ ایک مخصوص مذہب کو نشانہ بنانا ملک کی سالمیت کے لئے خطرناک ہے ۔ہنگامہ کررہے طلبہ کو سمجھانے کے لئے دارالعلوم دیوبند کے استاذ مولانا افضل بستوی، مولانامصلح الدین، مولانا اشفاق، مولانا اشرف عباس،محمدشاہد، دیوبند سابق ایم ایل اے معاویہ علی، قاری رائو ساجد، سید حارث، ایس ڈی ایم دیوبند راجیش کمار اور سی او موقع پر پہنچے ، مظاہرہ کررہے نوجوانوں کو سمجھاکر جام کھلوایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔