جموں و کشمیر: رمضان المبارک کی آمد، بازاروں میں چہل پہل

جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی وادی کشمیر میں سحری کے وقت ڈھول بجاکر لوگوں کو جگانے کی روایت برقرار ہے۔ تاہم یہ فریضہ انجام دینے والے سحر خوانوں کی تعداد ہر گزرتے سال کے ساتھ کم ہوتی جا رہی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: ماہ رمضان المبارک کے پیش نظر سری نگر سمیت وادی بھر کے بازاروں میں منگل کے روز تمام ڈھابے اور ہوٹل بند رہے جبکہ سری نگر میں واقع مشہور ’فوڈ اسٹریٹ‘ میں بھی تمام دکانیں بند رہیں۔ سری نگر کے بیشتر علاقوں کا دورہ کرنے والے یو این آئی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ منگل کے روز ماہ رمضان کے پیش نظر تمام ڈھابے، ہوٹل اور ریستوران بند ملے۔

سیول لائنز میں واقع فوڈ اسٹریٹ جہاں دن بھر لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے، میں بھی ہو کا عالم طاری رہا۔ بعض جگہوں پر ڈھابوں اور ہوٹل مالکان کو دکانوں کی صفائی میں محو دیکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افطار کے بعد لوگ ان کے ڈھابوں اور ہوٹلوں پر آتے ہیں۔ پکوڑے وغیرہ فروخت کرنے والے درجنوں دکانوں کو بھی بند دیکھا گیا تاہم مٹھائیاں بیچنے والی دکانیں کھلی تھیں۔ ادھر مشہور ڈل جھیل علاقے میں سیاحوں کے لئے ڈھابے اور ہوٹل کھلے رہے۔


وادی کے تمام ضلع صدر مقامات اور قصبہ جات سے بھی منگل کے روز رمضان کے پیش نظر بازاروں میں ڈھابے اور ہوٹل بند رہنے کی اطلاعات ہیں۔ تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر چہ یہ ڈھابہ والے اور ہوٹل مالکان رمضان کے پہلے دو تین دن ڈھابوں اور ہوٹلوں کو بند رکھتے ہیں تاہم بعد میں یہ لوگ ڈھابوں یا ہوٹلوں کے دروازوں پر پردے ڈال کر کام کرتے ہیں۔ تاہم بانڈی پورہ اور دیگر کئی علاقوں میں دیکھا گیا کہ ہوٹل اور ڈھابے مالکان ماہ رمضان کے دوران کسی دوسرے ذریعہ سے روزی روٹی کی سبیل کرتے ہیں لیکن اپنی دکانوں کو ماہ رمضان کے تقدس کے پیش نظر مہینہ بھر بند رکھتے ہیں۔

دریں اثنا جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی وادی کشمیر میں سحری کے وقت ڈھول بجاکر لوگوں کو جگانے کی روایت برقرار ہے۔ تاہم یہ فریضہ انجام دینے والے سحر خوانوں کی تعداد ہر گزرتے سال کے ساتھ کم ہوتی جارہی ہے۔ رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی سری نگر کے علاوہ وادی کے دوسرے علاقوں میں لوگوں کو سحری کے وقت نیند سے جگانے کے لئے سحر خوانوں کا سڑکوں پر نکلنا شروع ہوگیا ہے۔


سحر خوان لوگوں کو نیند سے جگانے کے لئے ڈھول بجانے کے علاوہ قرآنی آیات اور نعت شریف اونچی آواز سے پڑھتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سائنس کی بدولت موبائیل فونوں اور گھڑیوں میں الارم کی سہولیت آنے کے بعد بھی وادی میں سحر خوانوں کا لوگوں کو سحری کے وقت نیند سے جگانے کا سلسلہ نہیں رکا ہے۔ بیشتر سحرخوانوں کا کہنا ہے کہ وہ رمضان المبارک کی آمد کا انتظار سال بھر کرتے رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔