مین پوری لوک سبھا ضمنی انتخاب: سماجوادی پارٹی نے ڈمپل یادو کو بنایا امیدوار

سماجوادی پارٹی مین پوری سے امیدوار کے طور پر ڈمپل یادو کے علاوہ تیج پرتاپ یادو اور دھرمندر یادو کے ناموں پر بھی غور کر رہی تھی لیکن جمعرات کے روز ڈمپل کے نام پر مہر ثبت کی گئی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: سماج وادی پارٹی نے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو کی اہلیہ اور سابق ایم پی ڈمپل یادو کو مین پوری لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا ہے، جو ایس پی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ اس سیٹ پر 5 دسمبر کو پولنگ ہوگی ہے۔ ڈمپل یادو کو 2019 میں قنوج لوک سبھا انتخاب میں شکست ہوئی تھی۔

ڈمپل یادو کے علاوہ سماج وادی پارٹی مین پوری سے امیدوار کے طور پر تیج پرتاپ یادو اور دھرمیندر یادو کے ناموں پر غور کر رہی تھی لیکن جمعرات کو ڈمپل یادو کے نام کو منظوری دے دی گئی۔ ڈمپل اس سے قبل قنوج سے ایم پی تھیں۔ انہوں نے فیروز آباد سے بھی الیکشن لڑا لیکن انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ ڈمپل یادو کی انتخابی مہم پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو خود چلائیں گے۔


ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو کا سیاسی سفر اتار چڑھاؤ سے بھرا رہا ہے۔ ڈمپل اپنا پہلا الیکشن ہار گئی تھیں لیکن اس کے بعد بھی انہوں نے اپنا اعتماد برقرار رکھا۔ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں اکھلیش یادو نے اتر پردیش کی دو سیٹوں فیروز آباد اور قنوج سے الیکشن لڑا تھا۔ بعد میں اکھلیش نے فیروز آباد سیٹ چھوڑ دی تھی۔ ضمنی انتخاب میں ڈمپل کو وہاں سے امیدوار بنایا گیا تھا لیکن ڈمپل کانگریس لیڈر راج ببر سے الیکشن ہار گئیں۔

اکھلیش یادو کے قنوج لوک سبھا سیٹ چھوڑنے کے بعد 2012 میں وہاں ضمنی انتخابات ہوئے تھے۔ اس بار بھی ایس پی نے ڈمپل یادو پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ اس الیکشن میں بی ایس پی، کانگریس، بی جے پی نے ان کے خلاف کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا تھا جبکہ ڈمپل دو لوگوں کے کاغذات نامزدگی واپس لینے کے بعد بلامقابلہ الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی قنوج سیٹ بچائی تھی۔ تاہم وہ 2019 کے انتخابات میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔