غدار باقی سب کو 'ٹرن کوٹ' کے طور پر دیکھتے ہیں:مہاراشٹرکانگریس

ناناپٹولے نے کہا کہ شیو سینا اور این سی پی رہنما  واضح طور پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے دی گئی اسکرپٹ پڑھ رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

مہاراشٹر کانگریس نے حکمران اتحادی شیوسینا کے لیڈر کے اس دعوے کو چیلنج کیا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی میں حالیہ تقسیم کے بعد، یہاں تک کہ ریاستی کانگریس بھی ٹوٹ جائے گی۔

ریاستی کانگریس صدر نانا پٹولے نے کہاکہ"غدار صرف دوسروں کو 'ٹرن کوٹ' کے طور پر دیکھیں گے... کانگریس میں کوئی پیچھے چھرا نہیں گھونپتاہے۔ ہم پوری طرح متحد ہیں اور مضبوط کھڑے ہیں،‘‘وہ شیو سینا کے ایک رہنما گلاب راؤ پاٹل کے اس دعوے کا حوالہ دے رہے تھے کہ کانگریس کے کچھ ایم ایل اے مبینہ طور پر ان کی پارٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور جلد ہی اپنا رخ بدل سکتے ہیں۔


ان دعوؤں کو رد کرتے ہوئے پٹولے نے کہا کہ شیو سینا اور این سی پی لیڈران واضح طور پر وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے دی گئی اسکرپٹ کو پڑھ رہے ہیں۔ پٹولے نے گرج کر کہاکہ نئی دہلی سے بی جے پی کی حمایت سے مہاراشٹر میں پارٹیوں کو توڑنے اور تباہ کرنے کی سیاست چل رہی ہے۔ اب، یہاں تک کہ (نائب وزیراعلیٰ) اجیت پوار بھی وہی زبان استعمال کر رہے ہیں جو (وزیر اعلیٰ) ایکناتھ شندے نے کی تھی جب انہوں نے (جون 2022) بغاوت کی تھی اور شیوسینا کو الگ کیا تھا،‘‘

انہوں نے یقین دلایا کہ لوگوں کو الجھانے کے لیے پھیلائے جانے والے جھوٹ کے باوجود، کانگریس کوئی بھی نہیں چھوڑے گا "کیونکہ ہماری پارٹی میں کوئی پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپتا ہے"۔انہوں نے بی جے پی پر تنقید کی کہ وہ اپوزیشن کو خوفزدہ کرنے اور ان کی پارٹیوں کو پوری طاقت اور تفتیشی ایجنسیوں سے مدد کے ساتھ توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔


پٹولے نے کہا، ’’عام لوگ بی جے پی کی اس طرز سیاست سے تنگ آچکے ہیں… بی جے پی کو کئی جگہوں سے حمایت نہیں مل رہی ہے اس لیے وہ پارٹیوں کو تقسیم کرنے اور اپنے لیڈروں کو پکڑنے کا سہارا لے رہے ہیں،‘‘ اس کے برعکس، انہوں نے کہا کہ کانگریس ہمت نہیں ہارے گی اور پارلیمنٹ اور ریاستی مقننہ کے مانسون اجلاسوں میں مہنگائی، بے روزگاری، نوجوانوں، کسانوں وغیرہ جیسے عام لوگوں کے مسائل کو اٹھاتی رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔