مہادیو ایپ کیس: 18 ملزمین کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کے تحت ہوگی کارروائی، پولیس کمشنر نے دیا حکم

مہادیو بیٹنگ ایپ معاملے میں کئی فلم اداکار الگ الگ ایجنسیوں کے رڈار پر ہیں، اس معاملے میں نوئیڈا کے تھانہ 39 میں کیس درج ہوا تھا، گرفتار ملزمین اتر پردیش اور چھتیس گڑھ کے باشندے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>مہادیو ایپ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

مہادیو ایپ، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

مہادیو بیٹنگ ایپ کے ذریعہ کروڑوں روپے کی ٹھگی کرنے والے 18 ملزمین کے خلاف نوئیڈا پولیس گینگسٹر ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے والی ہے۔ پولیس کمشنر لکشمی سنگھ نے اس سلسلے میں ہدایت جاری کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے ای ڈی کی گزارش پر مہادیو سٹہ بازی ایپ پر پابندی لگا دی ہے۔ اس ایپ کو بند کرنے کے لیے نوئیڈا پولیس نے بھی خط لکھا تھا۔ مہادیو بیٹنگ ایپ کے سبب ہی کئی فلم اداکار بھی الگ الگ ایجنسیوں کے رڈار پر ہیں۔ اس معاملے میں نوئیڈا کے تھانہ 39 میں کیس درج ہوا تھا۔ گرفتار ملزمین اتر پردیش اور چھتیس گڑھ کے باشندے ہیں۔ پولیس اس معاملے میں چارج شیٹ بھی داخل کر چکی ہے۔


مہادیو سٹہ بازی ایپ معاملے میں سیاست بھی خوب ہو رہی ہے۔ بی جے پی لگاتار چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ممبئی پولیس نے اس معاملے میں مہادیو بیٹنگ ایپ کے پروموٹر سمیت 32 لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ ممبئی پولیس کے ایک افسر کے مطابق 30ویں کرلا کورٹ کی ہدایت پر تعزیرات ہند کے سیکشن 420 (دھوکہ دہی)، 120 بی (سازش)، آئی ٹی ایکٹ (سائبر دہشت گردی) اور گیمبلنگ ایکٹ کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمین نے تقریباً 15000 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی۔

اس پورے معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے دعویٰ کیا تھا کہ فورنسک تجزیہ اور ایک کیش کوریر کے بیان سے حیران کرنے والا انکشاف ہوا ہے۔ ایجنسی کے مطابق مہادیو بیٹنگ ایپ کے پروموٹرس چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ کو اب تک 508 کروڑ روپے دے چکے ہیں۔ ایجنسی نے کہا کہ الزامات کی جانچ کی جا رہی ہے۔


واضح رہے کہ مہادیو سٹہ بازی ایپ دراصل آن لائن سٹہ بازی کے لیے بنایا گیا ایپ ہے۔ یہ یوزرس کے لیے پوکر، کارڈ گیمز، چانس گیمز نام سے لائیو گیم کھیلنے کے لیے پلیٹ فارم ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایپ کے ذریعہ کرکٹ، بیڈمنٹن، ٹینس، فٹبال جیسے کھیلوں اور انتخابات کے تعلق سے غیر قانونی سٹہ بازی بھی کی جاتی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔