کشمیر میں ملی ٹینٹ پیدا کرنے والے مدرسوں پر پابندی لگے: کویندر گپتا کا متنازع بیان

بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مدارس پر پابندی لگنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ کئی ممالک نے پہلے ہی مدرسوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: بھارتیہ جنتا پارٹی جموں وکشمیر یونٹ کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں جنگجو پیدا کرنے والے مدرسوں پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش، افغانستان اور دیگر ممالک نے پہلے ہی مدرسوں پر پابندی عائد کی ہے۔

کویندر گپتا کے اس بیان پر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ آر ایس ایس کی شاخائیں کویندر گپتا جیسے نابلد اور متعصب شخص پیدا کرتی ہیں۔

کویندر گپتا جو کہ ریاستی اسمبلی کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں، نے بدھ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر پر منعقدہ ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا 'بنگلہ دیش، افغانستان اور دیگر متعدد ممالک نے مدرسوں پر پابندی عائد کی ہے۔ وہاں غیرقانونی سرگرمیاں ہوتی تھیں۔ اگر کشمیر میں بھی مدرسوں کو جنگجوپیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، تو ان پر پابندی عائد کی جانی چاہیے'۔
انہوں نے کہا 'چار سال پہلے جب مودی جی وزیر اعظم بنے تھے تو انہوں نے یہی کہا تھا کہ میں مسلمان بچوں کے ایک ہاتھ میں کمپوٹر اور دوسرے ہاتھ میں قرآن چاہتا ہوں۔ ہم اس طرح کے مسلمان چاہتے ہیں۔ نہ کہ وہ مسلمان جو پاکستان کے تئیں وفادار ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا 'بیشتر مدارس ایسے ہیں جن کی فنڈنگ ہوتی ہے، اس وجہ سے ان کا استعمال بھارت کے خلاف زہر اگلنے کے لئے ہوتا ہے۔ ان کی جانچ پڑتال شروع ہونی چاہیے۔ ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ جن مدارس میں بھی غلط سرگرمیاں ہوتی ہیں، ان کے خلاف کیس درج کئے جانے چاہیے'۔

دریں اثنا عمر عبداللہ نے کویندر گپتا کے بیان پر اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا : ’’آر ایس ایس شاخائیں گپتا جیسے نابلد اور متعصب شخص پیدا کرتی ہیں۔‘‘

شاہ فیصل نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا : 'میں نے کشمیر میں محکمہ تعلیم کی قیادت کی ہے۔ میں یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ محض چند مثالیں ہیں جہاں مدرسوں سے تعلق رکھنے والے طلباءنے بندوقیں اٹھائیں۔ دراصل یہ سرکاری اسکولوں اور کالجوں کے طلباءہیں جو وادی میں مایوسی کے ماحول سے تنگ آکر نام نہاد قوم دھارے سے الگ ہورہے ہیں'۔
کویندر گپتا کون ہیں؟

کویندر گپتا بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے سب سے زیادہ قربت رکھنے والے لیڈر ہیں۔ 60 سالہ گپتا جموں کے حلقہ انتخاب گاندھی نگر سے سابق رکن اسمبلی ہیں۔ وہ سابقہ پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت میں ریاستی اسمبلی کے اسپیکر اور نائب وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے۔

کویندر گپتا نے اکتوبر 2015 میں ریاستی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ انہیں 'آر ایس ایس مین ہونے پر فخر ہے'۔ گپتا کی طرف سے یہ ریمارکس اپوزیشن کے الزام کہ وہ 'آر ایس ایس کا ایجنڈا نافذ کرنے میں لگے ہیں' کے ردعمل میں سامنے آئے تھے۔

کویندر گپتا جموں میں چند ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کی موجودگی کے سخت خلاف ہیں۔ انہوں نے گذشتہ چار برسوں کے دوران اسمبلی کے اندر اور باہر شہر میں روہنگیا پناہ گزینوں کی موجودگی کے خلاف متعدد بیانات دیے۔ انہوں نے گذشتہ اسمبلی اجلاس میں روہنگیا پناہ گزینوں کو جموں حملے کے لئے ذمہ دار بھی ٹھہرایا تھا۔ مبینہ طور پر کویندر گپتا کی بحیثیت نائب وزیر اعلیٰ تقرری میں آر ایس ایس کا بہت بڑا رول تھا۔

کویندر گپتا نے 1975 میں 13 سال کی عمر میں آر ایس ایس کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ 1975 میں ملک میں ایمرجنسی کے دوران 13 ماہ تک گرداسپور پٹیالہ جیل میں مقید رہے۔ وہ 1978 سے 1979 تک پنجاب میں ویشوا ہندو پریشد کے سکریٹری رہے۔ انہوں نے 1993 سے 1998 تک بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے صدر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیں۔ کویندر گپتا 2005 سے 2010 تک مسلسل دو بار جموں میونسپل کارپوریشن کے میئر منتخب ہوئے۔

انہوں نے 2014 کے اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کی ٹکٹ پر حلقہ انتخاب گاندھی نگر سے جیت درج کرکے پہلی بار اسمبلی میں داخلہ حاصل کیا اور اسمبلی کے اسپیکر بنائے گئے۔ کویندر گپتا نے نائب وزیر اعلیٰ بننے کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا تھا کہ وحشیانہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل واقعہ کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا 'رسانہ (کٹھوعہ) کا واقعہ ایک چھوٹی سے بات ہے۔ ایسا مزید کوئی واقعہ پیش نہ آئے، اس سمت میں ہمیں کام کرنا ہوگا۔ رسانہ واقعہ کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔