لکھنؤ: ایک خاندان کے 8 افراد کی موت، کورونا کے لئے ٹیسٹنگ ابھی تک نہیں ہوئی! انتظامیہ پر سوال

کھنؤ کا ایک یادو خاندان جس کے 8 افراد لقمہ اجل بن گئے اس کی کہانی بھی ایسی ہی ہے جس نے حکومت اور انتظامیہ کی لاپروائی اجاگر کر دی ہے

کورونا وائرس، علامتی تصویر / آئی اے این ایس
کورونا وائرس، علامتی تصویر / آئی اے این ایس
user

عمران

لکھنؤ: اتر پردیش میں کورونا وائرس سے زبردست قہر برپا کیا اور اس کی زد میں آ کر ہزاروں لوگ مارے گئے۔ حکومت خواہ اعداد و شمار میں کی بازی گری یا کسی اور طریقہ سے اس بحران کی شدت کو کم ظاہر کرنے کی کوشش کر رہ ہوں لیکن کچھ ایسی کہانیاں منظر عام پر آ رہی ہیں جو حکومت کی ناقص کارکردگی کی قلعی کھول رہی ہیں۔ لکھنؤ کا ایک یادو خاندان جس کے 8 افراد لقمہ اجل بن گئے اس کی کہانی بھی ایسی ہی ہے جس نے حکومت اور انتظامیہ کی لاپروائی اجاگر کر دی ہے۔

’آج تک‘ پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق لکھنؤ کے اومکار یادو خاندان میں پیر کے روز 5 لوگوں کی تہرویں ایک ساتھ منائی گئی اور تمام اہل خانہ صدمہ میں ہیں۔ فوت ہونے والے ان 5 افراد میں سے 4 سگے بھائی تھے۔ یہ خاندان لکھنؤ سے ملحقہ گاؤں املیا پوروا میں رہائش پزیر ہے اور 25 اپریل سے 15 مئی تک اس خاندان کے 8 افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کنبہ کے 7 افراد کی موت کورونا کی وجہ سے اور ایک بزرگ کی حرکت قلب کے بند ہونے سے واقع ہوئی ہے۔

یادو کنبہ کے فوت ہونے والے افراد کے نام نرنکار یادو (40 سال)، ونود کمار (60 سال)، وجے کمار (62 سال)، ستیہ پرکاش (35 سال)، متھلیش کماری (50 سال)، شیل کماری (47 سال)، کملا دیوی (80 سال) اور روپ رانی (82 سال) ہیں۔


گرام پردھان میوارام کا کہنا ہے کہ اس خوفناک واقعہ کے باوجود حکومت کی طرف سے نا تو کوئی سینیٹائزیشن کا انتظام کیا گیا ہے اور نا ہی کورونا کی جانچ کی گئی ہے۔ جس وقت لوگ بیمار ہوئے اور انہیں آکسیجن اور بیڈ کی ضرورت تھی تو اس کا انظام نہیں ہو پایا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر تقریباً 50 فیصد لوگ وبا سے متاثر ہوئے تھے اور متعدد افراد کی موت بھی ہو چکی ہے لیکن انتظامیہ نے سہولیات فراہم نہیں کیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔