لو جہاد: جبری تبدیلی مذہب کے خلاف یوگی حکومت کے آرڈیننس کو گورنر کی منظوری

حکومت کی طرف سے لائے گئے اس قانون کے مطابق دھوکہ سے تبدیلی مذہب کرانے پر 10 سال کی سزا ہوگی۔ اگر کسی کو مذہب تبدیل کرنا ہے تو اسے ضلع مجسٹریٹ کو دو مہینے پہلے اطلاع دینی ہوگی

یوگی آدتیہ ناتھ، یو این آئی 
یوگی آدتیہ ناتھ، یو این آئی 
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی گونر آنندی بین پٹیل نے ہفتہ کے روز یوگی حکوت کے جبری تبدیل مذہب کے خلاف لائے گئے آرڈیننس کو منظوری فراہم کر دی۔ آرڈیننس کی منظوری کے بعد یہ قانون اب صوبہ بھر میں نافذ ہو گیا۔ یہ قانوں غیر قانونی طریقہ سے تبدیلی مذہب کرنے پر روک تھام کرتا ہے تاہم اس سے لانے سے قبل بی جے پی رہنما اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ’لو جہاد‘ کا ذکر کر چکے ہیں، لہذا اسے ’لو جہاد‘ قانون بھی کہا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ منگل یعنی 24 نومبر کو اتر پردیش کی کابینہ نے اس آرڈیننس (UP Prohibition of Unlawful Conversion of Religion Ordinance 2020) کو منظوری دی تھی۔ اس کے بعد اسے گورنر کے یہاں منظوری کے لئے بھیجا گیا تھا۔ یہ قانون 6 مہینے تک نافذ رہے گا اور اسے آگے بھی نافذ العمل رکھنے کے لئے آرڈیننس کو اسمبلی سے منظور کرانا ہوگا۔


حکومت کی طرف سے لائے گئے اس قانون کے مطابق دھوکہ سے تبدیلی مذہب کرانے پر 10 سال کی سزا ہوگی۔ اگر کسی کو مذہب تبدیل کرنا ہے تو اسے ضلع مجسٹریٹ کو دو مہینے پہلے اطلاع دینی ہوگی۔ دراصل، اتر پردیش حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون بنائے گی، تاکہ لالچ، دباؤ یا جھانسہ دے کر شادی کرنے کے واقعات پر لگام لگ سکے۔

یوپی حکومت کے اس قانون کے مطابق جبراً یا دھوکہ سے تبدیلی مذہب کے لئے 15 ہزار کا جرمانہ اور ایک سے 5 سال تک کی جیل کا التزام کیا گیا ہے۔ اگر ایس سی طبقہ کی نابلغ اور خواتین کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو 25 ہزار روپے جرمانہ اور تین سے پانچ سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔