بنگال: انتخابات میں فلاحی اسکیم، پولرائزیشن، نیشنل ازم اور این آر سی کا بولبالہ

بنگال 42 ممبران پارلیمنٹ کو لوک سبھا میں بھیجتی ہے۔ یہاں 30 فیصد مسلم ووٹ ہیں چنانچہ بی جے پی پولرائزیشن کے ذریعہ اپنی کامیابی کے امکانات کو روشن کرنا چاہتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: ہندی بیلٹ اور جنوب کی ریاستوں میں سیٹوں کی تعداد میں کمی کے امکانات کے پیش نظر مغربی بنگال میں وزیرا عظم مودی کی مقبولیت، پولرائزیشن، نیشنل ازم، این آر سی اور دوسری جماعتوں بالخصوص حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے کئی سینئر لیڈروں کی بی جے پی میں شمولیت کے ذریعہ اس کے تدارک کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس گزشتہ 8 سالوں کی حکمرانی کے دوران شروع کی گئی فلاحی اسکیموں کی بنیاد پر ریاست کی 42 میں سے 42 سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کے عزم کا اعادہ شدت سے کر رہی ہے۔

بنگال 42 ممبران پارلیمنٹ کو لوک سبھا میں بھیجتی ہے۔ 30 فیصد مسلم ووٹ ہیں چنانچہ بی جے پی پولرائزیشن کے ذریعہ ان سیٹوں پر اپنی کامیابی کے امکانات کو روشن کرنا چاہتی ہے جہاں مسلم ووٹوں کی شرح 20 فیصد سے کم ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ممتا بنرجی کی قیادت میں ترنمول کانگریس آج بھی ریاست کی مضبوط سیاسی جماعت ہے۔ مگر بی جے پی ممتا بنرجی سے ناراض ووٹرس کو متحد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے بنگال سے 23 سیٹوں پر جیت کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ 2011 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو محض 4 فیصد ووٹ ملے تھے۔ مگر 2014 میں اس میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور وہ 17فیصد ووٹ کی شرح پر پہنچ گئی۔ تاہم 2016 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کے ووٹ کی شرح پھر گھٹ کر 10.16 فیصد پہنچ گئی۔ جبکہ ترنمول کانگریس نے 2016 میں 44.91 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

بایاں محاذ نے بنگال میں 34 سالوں تک حکمرانی کی ہے، جبکہ ممتا بنرجی کے دور اقتدار کو 8 سال مکمل ہونے کو ہیں۔ بی جے پی کو یقین ہے کہ ریاست میں عوام تبدیلی چاہتی ہے اور بی جے پی مودی کی قیادت میں بہترین متبادل بن سکتی ہے۔ ممتا بنرجی ترنمول کانگریس کے لئے ٹرمپ کارڈ ہیں اور پارٹی امیدواروں کے لئے ممتا بنرجی واحد امید ہیں۔ سی پی ایم اور بی جے پی کی طرح ترنمول کانگریس کیڈر بیس سیاسی جماعت نہیں ہے اور نہ ہی اس کے سیاسی آئیڈیو لوجی سی پی ایم، بی جے پی اور کانگریس کی طرح واضح ہے۔ تاہم ترنمول کانگریس نے ریاست بھر میں پارٹی ورکروں کا ایک ایسا نظام بنایا ہے جنہیں تمام اسکیموں کا پہلے فائدہ پہنچتا ہے۔

شاردا چٹ فنڈ و دیگر چٹ فنڈ گھوٹالہ اور ناردا اسٹنگ آپریشن ترنمول کانگریس کی سب سے بڑی کمزوری ہے۔ ان گھوٹالوں کے بہانے اپوزیشن جماعتیں ترنمول کانگریس کے خلاف حملہ آور ہوتی ہیں۔ 2016 کے اسمبلی انتخابات تک بی جے پی ان گھوٹالوں کے نام پر ترنمول کانگریس کے خلاف جارحانہ مہم چلاتی تھی مگر مکل رائے جو ان دونوں گھوٹالوں میں ملزم ہیں کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد بی جے پی شدت سے اس معاملے میں آواز نہیں اٹھا رہی ہے۔ گرچہ وزیر اعظم مودی اور امت شاہ نے اپنی پہلی دونوں ریلیوں میں ان گھوٹالوں کا ذکر کیا تاہم وہ شدت نہیں تھی جو پہلے دیکھی جاتی تھی۔

ممتا بنرجی نے بنگال میں فلاحی اسکیموں کے ذریعہ بنگال کے دیہی علاقوں میں اپنی پکڑمضبوط بنائی ہے۔ جس میں کنیا شری اسکیم، روپا شری، نیجور شری اسکیم، کھادیہ ساتھی اسکیم۔ ان اسکیمو ں سے ریاست کے 8.5 کروڑ لوگوں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ جنگل محل، پہاڑ اور سینگور اور نندی گرام کے کسانوں کے لئے خصوصی اسکیم چلائی گئی ہیں۔ مقامی آبادی اس بات کا کریڈٹ ممتا بنرجی کو دیتے ہیں کہ گزشتہ 8 سالوں میں دیہی علاقوں میں سڑکوں، بجلی اور اسپتالوں کی حالت بہتر ہوئی ہیں۔ ترنمول کانگریس کے پاس سی پی ایم کی طرح یونین ہے جس میں کارخانہ، زراعت، رکشہ، آٹو رکشہ، ٹیکسی یونین وغیرہ شامل ہیں۔ سی پی ایم کے کمزور ہونے کا زیادہ فائدہ ترنمول کانگریس کو ہی ملا ہے۔ بوتھ تک پہنچنے کی صلاحیت کے معاملے میں بی جے پی ترنمول کانگریس سے کہیں کم ہے۔ اب تک بی جے پی کی 60 فیصد بوتھوں تک ہی رسائی ہوسکی ہے۔ بی جے پی کو بہار، اترپردیش، راجستھان اور دیگر ریاستوں سے آکر بنگال میں آباد ہوچکے لوگوں سے امیدیں ہیں۔ تاہم مسلم ووٹ کا رجحان اس وقت ترنمول کانگریس کی طرف صاف نظر آرہا ہے۔ بنگال میں کئی ایسی پارلیمانی سیٹیں ہیں جہاں مسلم ووٹ 50فیصد سے زائد ہیں۔ لیکن کانگریس اور بایاں محاذ کے درمیان اتحاد نہیں ہونے کی وجہ سے چہار رخی مقابلہ ہونے کا فائدہ بی جے پی کو پہنچ سکتا ہے۔

بی جے پی شہری ترمیمی بل اور این آرسی کو بنگال میں نافذ کرنے کا وعدہ کرکے بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب واقع اضلاع کے ہندؤں کو متحد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کو ریاست کے جن علاقوں میں زیادہ امیدیں ہیں ان میں شمالی 24 پرگنہ، شمالی بنگال، جھاڑ کھنڈ سے متصل اضلاع شامل ہیں۔ان میں علی پور دوار، کوچ بہار، کرشنا نگر، باراسات، بشیر ہاٹ، بن گاؤں، بارک پور، آسنسول اور پرولیا شامل ہیں۔ جھاڑ گرام اور پرولیا میں پنچایت انتخابات کے دوران بی جے پی نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ تاہم بشیر ہاٹ میں مسلم ووٹ کی شرح 50 فیصد کے قریب ہے اس لیے پولرائزیشن زیادہ کام نہ کرسکے گا۔ بن گاؤں لوک سبھا حلقے میں متوا سماج کا دبدبہ ہے، یہاں سے بی جے پی اور ترنمول کانگریس نے دونوں نے متوا سماج کی سربراہ جن کی حال ہی موت ہوئی کے خاندان کو امیدوار بنایا ہے۔بڑی ماں کی بڑی بہو ممتا بالا ٹھاکر جو موجودہ ممبرپارلیمنٹ بھی ہیں کو ترنمول کانگریس نے امیدوار بنایا ہے۔ جبکہ ان کے دیور کے بیٹے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔

بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے اپنی انتخابی مہم میں جس شدت سے بنگال میں این آر سی کے نفاذ کے ایشو اٹھا یا وہ 3 اپریل کو وزیر اعظم مودی کے دونوں ریلیوں کے دوران تقریر سے غائب تھا۔ دوسرے یہ کہ این آرسی کی وجہ سے آسام میں 21 لاکھ جن ہندؤں کے نام شامل نہیں ہوئے ہیں ان میں اکثریت متوا سماج کی ہیں۔ اس کی وجہ سے متوا سماج میں زبردست ناراضگی ہے۔ شہری ترمیمی بل کی بات کرنے والی بی جے پی شمال مشرقی ریاستوں میں شدید مخالفت کے بعد اس پر پیش رفت میں کمی کی وجہ سے یہ بل اس ناراضگی کا تدارک نہیں کرپائے گا۔

بنگال میں 42 لوک سبھا سیٹوں کے لئے 7 مرحلے میں پولنگ ہونی ہے۔ پہلے مرحلے کی پولنگ جو 11 اپریل کو کوچ بہار اور علی پور دوار میں پولنگ ہونی ہے۔ وزیر اعظم مودی تین اپریل کو سلی گوڑی اور کولکاتا میں ریلی کرچکے ہیں اب 7 اپریل کوچ بہار اور بالور گھاٹ میں ریلی سے خطاب کریں گے، بی جے پی لیڈر نے بتایا ہے کہ وزیرا عظم نے بنگال کو زیاد ہ وقت دینے کا وعدہ کیا ہے اس کے علاوہ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ، اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ و دیگر سینئر لیڈروں کی زیادہ سے زیادہ ریلیوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ممتا بنرجی 82 ریلیوں سے خطاب کریں گی جبکہ کانگریس راہل گاندھی کے علاوہ پرینکا گاندھی اورمدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ کی ریلیوں کے انعقاد کا پروگرام بنا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Apr 2019, 11:10 PM