ہنگامہ اور مخالفت کے بیچ لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل منظور

ہماری مخالفت اس بات پر ہے کہ صرف تین ممالک کے فرقوں کو ہی اس میں کیوں رکھا گیا ہے۔ بہت محنت کے بعد یہ ہندستان بنا ہے، اسے توڑنے کا نہیں جوڑنے کا کام کرو۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سات گھنٹے تک بحث چلنے کے بعد توقع کے مطابق لوک سبھا میں ’شہریت (ترمیم) بل 2019 بہت آسانی سے منظور ہو گیا۔ حزب اختلاف نے اس بل کی پر زور انداز میں مخالفت کی اور کہا کہ یہ بل پیش کیا جانا ہی آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ ہمارا آئین سکیولر زم پر مبنی ہے اور اس بل کی بنیاد ہی مذہبی ہے ۔وزدوسری جانب یر داخلہ امت شاہ نے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ ’شہریت (ترمیم) بل 2019‘ مذہب کی بنیاد پر لوگوں اور برسوں سے شہریت کے حق سے محروم اور جہنم جیسی زندگی گزار رہے لوگوں کو احترام دینے والا ہے ۔

ادھر لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے شہریت (ترمیم) بل 2019کو تفریق آمیز قرار دیتے ہوئے پیر کو حکومت سے کہاکہ وہ ہندستان کو توڑنے کا نہیں جوڑنے کا کام کرے۔ مسٹر چودھری نے ایوان میں بل پر بحث کے دوران کہاکہ ا ن کی پارٹی کسی بھی متاثر کو پناہ دینے کے حکومت کے خیال کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس کی مخالفت اس بات پر ہے کہ اس کے لئے مذہب کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تفریق آمیز الگ قانون بنایاجارہا ہے اور ہماری مخالفت اس بات پر ہے کہ صرف تین ممالک کے فرقوں کو ہی اس میں کیوں رکھا گیا ہے۔ بہت محنت کے بعد یہ ہندستان بنا ہے، اسے توڑنے کا نہیں جوڑنے کا کام کرو۔


انہوں نے کہاکہ مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کے لئے قانون بنانے کے بجائے اگر حکومت ضرورت محسوس کرتی ہے تو وہ پناہ گزین قانون لاسکتی ہے۔ مسٹر چودھری ے کہاکہ ہندستان صرف ایک جغرافیائی سرحد کا نام نہیں ہے۔ یہ ملک صرف ایک قوم ہی نہیں ایک تہذیب بھی ہے جس نے صدیوں تک ’جیو اور جینے دو‘ کے اصول کی سیکھ دی ہے۔

وزیر داخلہ شاہ نے بحث شروع ہونے سے پہلے کہاکہ تنوع ہمارا منتر ہے اور رواداری ہماری خاصیت ہے۔ اسی منتر اور اسی خاصیت سے متاثر ہوکر حکومت مذہبی طورپر متاثر لوگوں کو شہریت کا حق دینے والا بل لیکر آئی ہے۔ بل کے تحت 31دسمبر 2014تک مذہبی بنیاد پر متاثر ہوکر ملک میں آئے لوگوں کو یہ بل شہریت کا حق دیتا ہے۔


انہوں نے ایوان کے تمام اراکین سے اپیل کی کہ وہ بل کے خلاف تشہیر کرنے کے بجائے اس کے حق میں تشہیر کریں کہ مذہبی بنیاد پر پاکستان، بنگلہ دیش اور افعانستان میں متاثرہ شہریوں کو یہ بل شہریت دینے کا حق دیتا ہے اور یقینی بناتا ہے کہ جس دن وہ ہندستان میں داخل ہوئے ہیں اسی دن سے وہ ہندستان کے شہری ہوگئے ہیں۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے کہاکہ بل میں تفریق نہیں کی گئی ہے۔ اس بل پر پارٹی کے نظریات سے اٹھ کر غور کیا جانا چاہئے اور جن لوگوں کو کوئی حق نہیں ان کے مفاد میں لائے گئے بل میں سیاست کرنے کے بجائے سب کو اس کا احترام کرنا چاہئے۔


انہوں نے بل کو شمال مشرق کے تمام شہریوں کے مفادات کی تکمیل کرنے والا قرار دیتے ہوئے کہا یہ بل اروناچل پردیش میں نافذ نہیں ہوتا ہے کیونکہ وہاں بنگال ایسٹ فرٹنیئر ایکٹ نافذ ہے۔ اسی طرح کا تحفظ میزورم اور ناگالینڈ میں انر لائن پرمٹ (آئی ایل پی) ہے اور میگھالیہ چھٹی فہرست کے تحت ہے۔ منی پور کے لئے حکومت جلد ہی آئی ایل پی لانے کی تیاری کررہی ہے کیونکہ یہ وہاں کے لوگوں لمبی مانگ ہے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ اس بل کا التزام آسام، میگھالیہ، میزورم یا تریپورہ کے قبائلی علاقوں میں نافذ نہیں ہوگا۔ یہ تما م علاقہ چھٹی فہرست کے تحت آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں مذہب کی بنیاد پر ستائے گئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور کرشچیئن کو شہریت کا حق دیتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔