لاک ڈاؤن: حکومت کی ناکامی کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے سے متعلق درخواست خارج

سپریم کورٹ کی بنچ نے معروف وکیل پرشانت بھوشن کے ذریعہ کچھ سابق بیوروکریٹس کی جانب سے دائر درخواست یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بحث کا ہوسکتا ہے، لیکن عدالت میں بحث کا نہیں۔

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے وقت رہتے حکومت کے ذریعہ لاک ڈاؤن نہ لگائے جانے اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے استقبال کے لیے کیے گئے ’نمستے ٹرمپ‘ انعقاد میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلی ایچ او) کی ہدایات کی خلاف ورزی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن کا قیام کرنے کے مطالبہ سے متعلق درخواست جمعرات کو خارج کردی۔

جج ایل ناگیشور راؤ کی صدارت والی بنچ نے معروف وکیل پرشانت بھوشن کے ذریعہ کچھ سابق بیوروکریٹس کی جانب سے دائر درخواست یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بحث کا ہوسکتا ہے، لیکن عدالت میں بحث کا نہیں، عدالت نے کہا کہ درخواست سماعت کے قابل نہیں ہے۔


درخواست کی سماعت کے دوران بھوشن نے کہا کہ ’نمستے ٹرمپ‘ پروگرام میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی تھی، جبکہ اس سے قبل چار فروری کو وزارت داخلہ نے ہدایات جاری کی تھی کہ بڑی تعداد میں لوگ ایک جگہ جمع نہ ہوں، اس کے بعد بھی نمستے ٹرمپ پروگرام میں لوگوں کو حکومت کے ذریعہ ہی جمع کیا گیا۔ اتنا ہی نہہں، لاک ڈاون کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔

انہوں نے اگلی دلیل دی کہ حکومت کورونا کو روکنے میں ناکام رہی اور اس سے معیشت تباہ ہوگئی۔ معیشت میں 24 فیصدی کی کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون بغیر کسی اکسپرٹ کمیٹی سے تبادلہ خیال کیے نافذ کیا گیا۔ حکومت پارلیمنٹ میں کہتی ہے کہ ڈاکٹروں کی موت کے کوئی اعدادوشمار نہیں ہیں۔پولیس اہلکاروں کی موت کے کوئی اعدادوشمار نہیں ہیں۔ روزگار جانے کے کوئی اعدادوشمار نہیں ہیں۔لاک ڈاون کے دوران بڑی تعداد میں مہاجر مزدوروں نے ہجرت کی، حکومت کے پاس لاک ڈاون کا کوئی پلان نہیں تھا، حالانکہ بنچ نے ان کی دلیلوں کو توجہ نہیں دی اور درخواست خارج کردی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔