ہِل اسٹیشنوں کے علاوہ بڑے شہروں میں بھی کورونا کے اصولوں کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں

تیسری لہر کی قہرسامانیوں کے گواہ بننے کے بعد بھی لوگ کوئی سبق نہیں لے رہے ہیں اور اصولوں کی لگاتار خلاف ورزی کر رہے ہیں

دہلی کا مصروف بازار، کورونا وائرس / ٖ Getty Images
دہلی کا مصروف بازار، کورونا وائرس / ٖ Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مانسون میں تاخیر کے سبب لوگ گرمی سے بری طرح پریشان ہیں اور راحت کے لئے بڑے پیمانے پر پہاڑی مقاموں کا رخ کر رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ اتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر پہنچ گئے ہیں اور وہاں سے کورونا کے اصولوں کی خلاف ورزیوں کی تصاویر منظر عام پر آ رہی ہیں۔ ان تصاویر کے حوالہ سے سوشل میڈیا پر خوب بحث ہوئی تھی، تاہم ملک کے بڑے شہروں میں بھی کورونا کے اصولوں کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

ملک بھر میں کورونا کے معاملوں میں تنزلی کے ساتھ ہی ریاستوں نے معاشی سرگرمیوں کو بتدریج بحال کر دیا۔ ساتھ ہی لوگوں سے سوشل ڈسٹنسنگ برقرار رکھنے اور ماسک لگانے کی اپیل کی گئی مگر تیسری لہر کی قہرسامانیوں کے گواہ بننے کے بعد بھی لوگ کوئی سبق نہیں لے رہے ہیں اور اصولوں کی لگاتار خلاف ورزی کر رہے ہیں۔


آج تک کی رپورٹ کے مطابق، تمل ناڈو میں آہستہ آہستہ ان لاک کیا جا رہا ہے اور لوگ کورونا اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ کئی مقامات پر لوگوں کو بغیر ماسک پہنے دیکھا جا سکتا ہے اور سوشل ڈسٹنسنگ پر بالکل بھی عمل نہیں ہو رہا ہے۔ گریٹر چنئی کارپوریشن نے 9 اپریل سے 6 جولائی تک کووڈ-19 پروٹوکول پر عمل نہیں کرنے کی پاداش میں 5900 سے زیادہ کمپنیوں اور 29000 سے زیادہ افراد پر تین کروڑ سے زیادہ کا جرمانہ عائد کیا۔

ممبئی میں معمولات زندگی بحال ہونے لگے ہیں۔ اگرچہ مال اور ملٹی پلیکسز تاحال نہیں کھلے ہیں لیکن بازاروں اور عوامی مقامات پر لوگ نظر آ رہے ہیں۔ لوکل ٹرین خدمات بھی ابھی کھولنا باقی ہیں کیونکہ حکومت کو ڈر ہے یہ اس سے بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ہے۔ حالانکہ ممبئی میں شفایابی کی شرح 96 فیصد ہے اور معاملے کے دوگنے ہونے کی مدت بڑھ کر 844 دن ہو گئی ہے۔ بی ایم سی نے ممبئی پولیس اور ریلوے کے ساتھ مل کر ماسک نہیں پہننے والوں سے اب تک 55 کروڑ سے زیادہ کی رقم جرمانہ کے طور پر وصول کی ہے۔


ادھر، دہلی کی کہانی بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔ یہاں کورونا اصولوں کی خلاف ورزیوں کے بعد لکشمی نگر، لاجپت نگر اور نانگلوئی کے بازاروں کو بند کرنے کا حکم دئے جانے کے بعد بھی لوگ سبق نہیں سیکھ رہے ہیں۔ آج تک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہر کے مصروف بازاروں میں دکاندار ہوں یا گاہک کوئی بھی کورونا کے اصولوں کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔

دہلی کے سب سے بڑے ہارڈویئر بازار اجمیری گیٹ پر کھلے عام کورونا کے اصولوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ سوشک ٹسٹنسنگ پر بھی عمل نہیں ہو رہا اور لوگ ماسک نہیں لگا رہے ہیں۔ قرول باغ بازار میں بھی دکانداروں سے لے کر گاہکوں تک کوئی ماسک لگانا ضروری نہیں سمجھ رہا۔


ادھر، دہلی کے سب سے مصروف بازاروں میں سے ایک چاوڑی بازار میں بھی کورونا کے اصولوں پر عمل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔ صدر بازار جیسے کچھ علاقوں میں دکاندار کورونا کے اصلوں کی پاسداری کرتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن صدر بازار ایشیا کے سب سے بڑے تھوک بازاروں میں سے ایک ہے اور یہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ خریدداری کے لئے آتے ہیں اور ہجوم کی وجہ سے کورونا کے اصولوں کی خلاف ورزی ہو جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Jul 2021, 9:11 AM