این آر سی سے محروم 19 لاکھ لوگوں میں حقیقی شہریوں کی ایک بڑی تعداد شامل: بدر الدین

مولانا بدر الدین اجمل قاسمی نے آسام میں این آرسی کی فائنل فہرست کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جن حقیقی شہریوں کا نام اب تک اس فہرست میں نہیں آیا ہے ان کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی / گوہاٹی: آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ اور جمعیۃ علماء صوبہ آسام کے صدر مولانا بدر الدین اجمل قاسمی نے آسام میں این آرسی کی فائنل فہرست کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جن حقیقی شہریوں کا نام اب تک اس فہرست میں نہیں آیا ہے ان کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

انہوں نے جاری بیان میں فہرست شائع ہونے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقریبا چار سال سے زائد عرصہ سے جاری محنت و مشقت کے بعد سپریم کورٹ کی نگرانی میں تیار ہونے والی این آر سی کی فائنل لسٹ جو آج 31 اگست 2019 کو شائع ہوئی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور سپریم کورٹ بالخصوص چیف جسٹس جن کی نگرانی میں یہ کام ہوا ہے نیز اِس کو تیار کرنے میں رات و دن محنت کرنے والے تمام افرادکا شکریہ ادا کرتے ہیں۔


مولانا قاسمی نے کہا کہ تقریبا چالیس سال سے آسام میں غیر ملکی یا دراندازی کا معاملہ زیر بحث رہا ہے اور شر پسند عناصر مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے ان کو غیر ملکی ہونے کا طعنہ دیتے رہے ہیں جبکہ مسلمان ہمیشہ سے اس بات کا قائل رہا ہے کہ آسام معاہدہ کے تحت 24 مارچ 1971 سے پہلے جو لوگ بھی آسام میں آگئے انہیں ہندستانی تسلیم کیا جائے اور اس کے بعد آنے والوں کو غیر ملکی قرار دیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ آسام کی صوبائی سرکار یا مرکز کی سرکار نے اس معاملہ کو حل کرنے کی مخلصانہ کوشش کبھی نہیں کی مگر سپریم کورٹ نے انتہائی سنجیدگی سے اس معاملہ کی نگرانی کی اور تب جاکر یہ فائنل این آر سی شائع ہو پایا ہے۔

مولانا نے کہا کہ این آر سی کی فائنل لسٹ میں جن تین کروڑ گیارہ لاکھ لوگوں کا نام آیا ہے ہم ان کو مبارکباد دیتے ہیں کیونکہ تفتیش و تحقیق کے کئی مرحلوں سے گزرنے کے بعد وہ اپنا نام اس لسٹ میں شامل کروانے میں کامیاب ہو سکے ہیں مگر ساتھ ہی ہم کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں جو رپورٹ مل رہی ہے اس کے مطابق جن انیس لاکھ لوگوں کا نام نہیں آپایا ہے ان میں بہت بڑی تعداد حقیقی شہری کی ہے جن کا نام کسی وجہ سے نہیں آپایا ہے جس میں ڈوکومنٹس میں تھوڑی بہت اسپیلنگ کا اختلاف یا این آر سی سیوا کیندر کے افسران کی غلطی، اسی طرح تفتیش کے لئے دور دراز سینٹر پر بلایا جانا شامل ہے۔


انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کا نام نہیں آپا یا ہے ان میں بہت سے وہ لوگ بھی ہیں جو دوسرے صوبوں سے آکر یہاں کاروبار یا نوکری کی غرض سے بس گئے مگر تفتیش کے وقت ان کے متعلقہ صوبوں نے ضروری کاغذات مہیا نہیں کرائے ہیں جس سے ان کے باپ دادا کا شجرہ ثابت ہو سکے۔

مولانا نے کہا کہ ہم اپنی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف اور جمعیۃ علماء آسام کی جانب سے یقین دلاتے ہیں کہ جو حقیقی شہری ہیں اور ان کے پاس ڈوکومنٹ ہیں پھر بھی ان کا نام نہیں آپایا ہے ہم ان کی ہر طرح کی قانونی مدد کے لئے تیار ہیں۔ جن کا نام نہیں آیا ہے وہ 120 دنوں کے اندر فارن ٹریبیونل میں اپیل کر سکتے ہیں، وہاں سے نہیں ہوا تو وہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں۔ ہم تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن وامان بنائے رکھیں۔


مولانا اجمل قاسمی نے کہا کہ پریشان نہ ہوں اور نہ کسی بھی بہکاوے میں آئیں۔ این آر سی کا کام سپریم کورٹ کی نگرانی میں چل رہا ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ وہاں سے سب کو انصاف ملے گا۔ اور ہم امید کرتے ہیں کہ جن حقیقی شہریوں کا نام این آر سی کی فائنل لسٹ میں نہیں آیا ہے ان کے لئے سپریم کورٹ ضرور کوئی راہ نکالے گا۔جمعیۃ علماء آسام اور ہماری پارٹی اے آئی یو ڈی ایف شروع سے آسام کے لوگوں کے حقوق کی قانونی اور زمینی لڑائی لڑ رہی ہے اور آئندہ بھی لڑتی رہے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہماری ہر ممکن کوشش ہوگی کہ تمام ہندستانی شہری کا نام این آر سی کی لسٹ میں آجائے کیوں کہ ہمارا موقف بالکل واضح ہے کہ جو حقیقی شہری ہے ان کا نام چھوٹنا نہیں چاہئے اور جو غیر ملکی ہے بلا تفریق مذہب و ملت اس کا نام این آر سی میں شامل نہیں ہونا چاہئے مگر اس کام میں کسی بھی طرح کسی کے بھی ساتھ نا انصافی نہیں ہونی چاہئے۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ کوئی سیاسی جماعت این آر سی کو لیکر سیاست نہ کرے کیونکہ ہم امید کرتے ہیں کہ غلطی سے پاک این آر سی کی تیاری سے آسام میں غیر ملکی کا موضوع ہمیشہ کے لئے ختم ہوپائے گا۔


واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید عثمان منصور پوری، اور جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی کی زیر سر پرستی اور جمعیۃ علماء صوبہ آسام کے صدر مولانا بدر الدین اجمل کی زیر نگرانی جمعیۃ علماء صوبہ آسام سپریم کورٹ میں آسام میں این آر سی اور شہریت سے متعلق درجنوں مقدمات ماہر وکلاء کی ٹیم کے ساتھ لڑ رہی ہے۔ اس کے علاوہ این آر سی میں نام کی شمولیت کے لئے جمعیۃ علماء کی ٹیم نے آسام میں جگہ جگہ کیمپ لگا کر اور پروگرام کے ذریعہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کی کوشش کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Sep 2019, 7:10 AM