کشمیریوں کی تہذیب، زبان، مذہب اور زمین کو کوئی خطرہ درپیش نہیں: جموں وکشمیر حکومت

جموں وکشمیر حکومت کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے کشمیریوں کی منفرد تہذیب، زبان، مذہب اور زمین کے مالکانہ حقوق پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر حکومت کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے کشمیریوں کی منفرد تہذیب، زبان، مذہب اور زمین کے مالکانہ حقوق پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوگا۔ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی میں پچھلی سات دہائیوں کے دوران نہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے اور نہ امن قائم ہوا۔ اس دوران صرف عام لوگوں کو لوٹا گیا جبکہ علاحددگی پسند لیڈروں اور ان کے کنبوں نے عیش و عشرت کی زندگی گذاری۔

جموں وکشمیر حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں، کشمیر اور لداخ کو ملنے والے فوائد کی تشہیر کے لئے اخبارات میں اشتہارات شائع کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ سری نگر سے نکلنے والے بیشتر اردو و انگریزی روزناموں میں جمعہ کو ایک بار پھر صفحہ اول پر ایک سرکاری اشتہار شائع ہوا جس میں دفعہ 370 ہٹنے کے فوائد بیان کئے گئے ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے ہٹادی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کیا۔ وادی کشمیر میں تب سے لیکر اب تک ہڑتال اور مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے معمول کی زندگی معطل ہے۔

اشتہار میں کہا گیا ہے کہ کشمیر اور کشمیریوں کی منفرد تہذیب اور زبان کو کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے۔ اس میں کہا گیا ہے: 'مراٹھوں، تاملیوں، گجراتیوں اور آسامیوں کی تہذیب اور زبان کو کافی ترقی ملی ہے۔ ہمارے آئین میں ایسے کئی مد شامل ہیں جو ہر گروپ اور کمیونٹی اور تہذیبی حقوق کی حفاظت کو یقنی بناتے ہیں۔ کشمیر یا کسی دوسرے خطے کی تہذیب، روایات اور کسی مذہب کو قطعی طور کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے'۔


اشتہار میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی کمیونٹی یا مذہب کو کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے۔ اس میں کہا گیا ہے: 'جموں وکشمیر میں کئی مذاہب کو ماننے والے لوگ رہتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ جموں کشمیر تنظیم نو کے بعد بھی متحد رہے گا، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہاں نہ کوئی فرقہ وارایت کا عنصر موجود ہے نہ کسی تہذیبی یا مذہبی گروپ کو دبانے کی کوشش کی جائے گی۔ دراصل متذکرہ بالا اقدامات کا مقصد اقتصادی ترقی، بہتری اور روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا ہے جس سے سماج کے تمام طبقوں کو فائدہ ہوگا'۔

سرکاری اشتہار میں کہا گیا ہے کہ زمین مالکان کو بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس میں کہا گیا ہے: 'کوئی بھی شخص جو اپنی زمین فروخت کرنے کا خواہشمند ہو، کو زمین کی اضافی قیمتوں سے مستفید کیا جائے گا۔ تاہم لوگوں میں زمین و جائیداد کھونے کا ڈر بے معنی ہے۔ درحقیقت کسی بھی شخص پر اپنی زمین فروخت کرنے کا دبائو نہیں ڈالا جائے گا۔ دفعہ 370 کے ہٹانے سے اُس کے مالکانہ حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا'۔


اشتہار میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پچھلی سات دہائیوں کے دوران دفعہ 370 کے باوجود نہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے اور نہ امن قائم ہوا۔ اس دوران صرف عام لوگوں کو لوٹا گیا جبکہ علاحدگی پسند لیڈروں اور ان کے کنبوں نے عیش و عشرت کی زندگی گذاری۔

اس میں مزید کہا گیا ہے: 'بہتری، ترقی اور مساوی مواقع ہم سب کے انتظار میں ہیں۔ اب ایسا پہلی مرتبہ ہوگا کہ جموں کشمیر کے ایک عام شہری کو وہی موقعے فراہم ہوں گے جو اب تک مخصوس لوگوں کے بچے کو ملتے تھے۔ ہم یقیناً دیکھیں گے کہ اب وہ مشکلات ختم ہوں گی جو کشمیریوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے میں رکاوٹیں بنتی تھیں اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے امیدوں اور موقعوں کی ایک نئی دنیا کی راہیں کھلیں گی'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔