کشمیر: انٹرنیٹ کی معطلی سے گیس صارفین کے کھاتوں میں سبسڈی جمع ہونا بند!

وادی کشمیر میں گزشتہ 5 ماہ سے انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کے باعث بیشتر گیس صارفین کے کھاتوں میں سبسڈی جمع ہی نہیں ہورہی ہے جس کے باعث انہیں معاشی تنگ حالی میں بھی مقررہ قیمت پر گیس خریدنا پڑ رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیرمیں گزشتہ پانچ ماہ سے انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کے باعث بیشتر گیس صارفین کے کھاتوں میں سبسڈی جمع ہی نہیں ہورہی ہے جس کے باعث انہیں تنگ مالی حالات میں بھی مقررہ ریٹس پر گیس خریدنا پڑ رہا ہے۔

ادھر وادی کے گیس صارفین کا الزام ہے کہ وادی میں گیس ایجنسیاں سری نگر – جموں قومی شاہراہ بند ہونے کا بہانہ بناکر صارفین کو گیس فراہم کرنے سے انکار کررہی ہیں جس سے صارفین کو اس وقت گیس کی قلت سے دوچار ہونا پڑرہا ہے جس وقت گیس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

وادی کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے گیس صارفین کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست سے گیس ایجنسیاں ان کے کھاتوں میں سبسڈی جمع نہیں کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا: 'پانچ اگست سے ہمارے کھاتوں میں گیس ایجنسی والے سبسڈی جمع نہیں کررہے ہیں، وہ انٹرنیٹ کی معطلی کا بہانہ بناتے ہیں اور ہم سے برابر مقررہ ریٹ وصول کر گیس فراہم کرتے ہیں'۔ ایک صارف نے کہا کہ آج جب ہم مالی مشکلات سے دوچار ہیں تو ہمیں گیس کی سبسڈی نہیں آتی ہے اور برابر رقم ادا کرنا پڑرہی ہے۔


انہوں نے کہا کہ اگر سبسڈی میرے کھاتے میں جمع ہوتی تو میں دیگر گھریلو اخراجات پورے کرتا جس میں بچوں کی کتابوں اور کاپیوں کا خرچہ بھی نکلتا۔ ادھر گیس صارفین کے ایک گروپ نے الزام عائد کیا ہے کہ گیس ایجنسیاں سری نگر – جموں قومی شاہراہ بند ہونے کو بہانہ بنا کر انہیں گیس فراہم کرنے سے انکار کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ وادی میں تمام اشیائے ضروریہ بالخصوص گیس کا وافر اسٹاک موجود ہے تو دوسری طرف گیس ایجنسی والے شاہراہ بند ہونے کو بہانہ بناتے ہیں کہ گیس سے لدی گاڑیاں شاہراہ پر پھنسی ہوئی ہیں جس کے باعث گیس موجود نہیں ہے۔ صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ ایسی ایجنسیوں کے خلاف کارروائی کرکے لوگوں کے لئے گیس کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔