کشمیر: طلباء کو رول نمبر ڈاؤن لوڈ کرنے میں پریشانی، دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور

’میں بے بس و بے کس ہوں، میں نے کئی بار حکام کو لکھا کہ میرے سینٹر میں براڈ بینڈ سروس کو بحال کریں لیکن کسی نے کان دھرنے کی زحمت گورا نہیں کی‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں اگرچہ ٹوجی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال ہوئی ہیں تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) کی براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی مسلسل معطلی کے باعث طلبا کو فارم جمع کرنے یا رول نمبر سلپیں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے متعلقہ ضلع مجسٹریٹ دفاتر کے چکر برابر کاٹنے پڑرہے ہیں۔طلبا کا کہنا ہے کہ ٹوجی انٹرنیٹ سروس کی بحالی ان کے لئے نامراد ثابت ہورہی ہے جس کے باعث ان کے مشکلات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔

طلبا کے ایک گروپ جو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے نظامت فاصلاتی تعلیم میں مختلف پی جی، انڈر گریجویٹ، ڈپلوما اور سرٹیفکیٹ کورسز میں زیر تعلیم ہیں، نے یو این آئی اردو کو بتایا: ’ہم 8 ہزار طلبا مانو میں مختلف مضامین بشمول پوسٹ گریجویشن اور گریجویشن کررہے ہیں، ہمارے امتحانات مارچ میں ہونے والے ہیں، لیکن ہمیں اپنی رول نمبر سلپیں ڈائون لوڈ کرنے کے لئے ضلع مجسٹریٹ کے دفاتر کا چکر کاٹنا پڑرہا ہے کیونکہ ایک تو ہماری یونیورسٹی کی ویب سائٹ وائٹ لسٹڈ یونیورسٹیوں کی ویب سائٹوں میں شامل ہی نہیں ہے اور دوسرا یہ کہ ہمارے علاقائی مرکز میں بی ایس این ایل کا براڈ بینڈ انٹرنیٹ ہے جو سرکاری حکمنامے کے باوجود مسلسل معطل ہے‘۔ طلبا کا کہنا ہے کہ رول نمبر سلپ ڈائون لوڈ کرنے کے لئے ضلع مجسٹریٹ دفاتر کا چکر کاٹنا ان کے لئے درد سر ہی نہیں بلکہ سوہان روح بھی بن گیا ہے۔


دریں اثنا یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹر اعجاز اشرف نے طلبا کو درپیش اس پریشانی پر بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا: ’میں بے بس و بے کس ہوں، میں نے کئی بار حکام کو لکھا کہ میرے سینٹر میں براڈ بینڈ سروس کو بحال کریں لیکن کسی نے کان دھرنے کی زحمت گورا نہیں کی، اگر سینٹر کا برڈ بینڈ انٹرنیٹ بحال ہوتا تو بچے وہیں رول نمبر سلپیں ڈائون لوڈ کرتے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ ایک طرف ہماری براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بند ہے دوسری طرف ہماری یونیورسٹی کی ویب سائٹ وائٹ لسٹڈ ویب سائیٹوں میں شامل بھی نہیں ہے۔ موصوف ناظم نے کہا کہ ایک طرف تعلیمی اداروں میں انٹرنیٹ سہولیت کی بحالی کے دعوے کئے جارہے ہیں اور دوسری طرف مانو جیسے مرکزی تعلیمی ادارے کے ریجنل سینٹر میں انٹرنیٹ بحال نہیں کیا جارہا ہے جو قابل افسوس ہی نہیں بلکہ افسردگی بھی ہے۔


انہوں نے کہا کہ علاقائی مرکز میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات لگاتار بند رہنے کے باعث وہ حیدرآباد میں واقع ہیڈ کوارٹر کے ساتھ ضروری خط وکتابت و رابطہ فیکس یا پوسٹل محکمے کی وساطت سے کررہے ہیں جو نہ صرف کار طویل ہے بلکہ کارے دارد والا معاملہ بھی ہے۔ یونیورسٹی کی تمام تر سرگرمیاں آن لائن انجام پاتی ہیں اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی سے ہمارا مرکز عضو معطل بن کے رہ گیا ہے۔

ایک طلاب علم، جو اردو میں پی جی کررہا ہے، نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’ایک تو ہم امتحان میں تاخیر ہونے کے باعث پریشان تھے ہی تو دوسری طرف اب ہم رول نمبر سلپس ڈاون لوڈ کرنے کے لئے پریشان ہیں، اس سے ہماری امتحان کے لئے تیاریوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو ہرجگہ طلبا کے لئے ترجیحی بنیادوں پر سہولیات بہم رکھی جاتی ہیں لیکن یہاں معاملہ اس کے عین برعکس ہے۔


قابل ذکر ہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے نظامت فاصلاتی تعلیم کے سالانہ امتحانات بمطابق شیڈول گزشتہ برس ستمبر تا اکتوبر میں ہونے والے تھے لیکن یہاں نامساعد حالات کے پیش نظر امتحانات کو موخر کیا گیا تھا جو اب 11 مارچ سے منعقد ہونے والے ہیں۔ کنٹرولر امتحانات مرزا فرحت اللہ بیگ کے مطابق سالانہ امتحانات ستمبر 2019 میں ہونے والے تھے لیکن جموں وکشمیر میں نامساعد حالات کے پیش نظر ان امتحانات کو وہاں ملتوی کرنا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔