کووڈ ٹیکہ کاری کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں: کشمیر کے علما کی اپیل

مجلس نے کہا کہ سری نگر کے شہر خاص کے کچھ حصوں میں اب بھی بہت سے افراد رضاکارانہ طور پر کووڈ مخالف ٹیکہ لگانے کے حوالے سے اپنی جہالت اور ناسمجھی کے سبب تذبذب کا شکار ہیں جو نامعقول اور بلا جواز ہے۔

کورونا ٹیکہ، آئی اے این ایس
کورونا ٹیکہ، آئی اے این ایس
user

یو این آئی

جموں و کشمیر میں درجنوں مذہبی، سماجی، اصلاحی اور ملی تنظیموں پر مشتمل اتحاد 'متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر' نے عوام سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ کووڈ- 19 جیسے مہلک اور خطرناک وائرس سے نجات اور تحفظ کے لئے ٹیکہ کاری کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ مجلس علما، جس کی قیادت میر واعظ مولوی عمر فاروق کر رہے ہیں، نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وادی کے طبی برادری سے وابستہ ارکان نے مجلس کے ساتھ اس حوالے سے اپنی گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سری نگر کے شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں بہت سے افراد کورونا مخالف ٹیکہ لگانے سے گریز کر رہے ہیں اور وہ اس طرح نہ صرف اپنی جان کو بلکہ اپنے کنبے اور سماج کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں کیونکہ وائرس کے پھیلاؤ اور اس وبائی مرض پر قابو پانے کے لئے ٹیکہ کاری ہی ایک واحد ذریعہ اور علاج ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ضلع سری نگر میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے سات لاکھ افراد میں سے ماہ اپریل 2021 تک صرف دو لاکھ 90 ہزار افراد نے ہی حفاظتی ٹیکے لگوائے ہیں جو 50 فیصد سے بھی کم ہیں۔ مجلس علما نے مزید کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق شہر سری نگر میں 798 افراد کی کووڈ کی وجہ سے موت واقع ہو گئی ہے اور ان میں 98 فیصد ا یسے افراد ہیں جنہوں نے کورونا مخالف ویکسین نہیں لگوائی تھی۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کووڈ کو شکست دینے اور اس وبا سے بچاؤ کے لئے ویکسین کی کس قدر اہمیت اور ضرورت ہے۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ دستیاب اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ شعبہ صحت سے متعلق 15000 ہیلتھ ورکرز اور 50000 فرنٹ لائن ورکرز جنہوں نے فروری 2021 سے ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں، کسی میں بھی کووڈ کی علامت نہیں پائی گئی اور الحمد اللہ وہ سب محفوظ ہیں جبکہ سال گزشتہ 15 طبی عملے کے ارکان کووڈ کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کووڈ 19 سے تحفظ کا موثر ذریعہ ٹیکہ کاری ہے اور اس کے مثبت اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔

مجلس نے کہا کہ سری نگر کے شہر خاص کے کچھ حصوں میں اب بھی بہت سے افراد رضاکارانہ طور پر کووڈ مخالف ٹیکہ لگانے کے حوالے سے اپنی جہالت اور ناسمجھی کے سبب تذبذب کا شکار ہیں جو نامعقول اور بلا جواز ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وبائی بیماری کے انسداد اور معمول کی زندگی کی بحالی کے لئے اسلامی تعلیمات اور ہدایات کے مطابق ہر فرد کو کووڈ مخالف ٹیکہ لگانا ناگزیر ہے تاکہ کاروبار، تعلیم، مذہبی سرگرمیاں اورسفروغیرہ جنہیں اس وبائی بیماری کی وجہ مسدود اور محدود کر دیا گیا ہے نہ صرف بحال ہو سکے بلکہ متوقع تیسری لہر سے اپنے آپ اور کشمیریوں کو بچایا جاسکے۔


بیان میں مجلس کے معزز و موقر اراکین اور اس کے چیئرمین میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے موجودہ سنگین حالات کے تناظر میں عوام سے اپنی اس اپیل کا پھر اعادہ کیا ہے کہ وہ ٹیکہ کاری کے ساتھ ساتھ ماسک کا استعمال کریں، معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کووڈ ایس او پی کا اہتمام کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم سب جلد از جلد اس وبائی بیماری پر قابو پا سکیں اور اس سے محفوظ رہیں اور ہماری معمول کی زندگی کی سرگرمیاں دوبارہ شروع اور بحال ہو سکے۔

واضح رہے کہ مجلس میں جو اراکین شامل ہیں ان میں انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ، مسلم پرسنل لاء بورڈ جموں و کشمیر، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، جماعت اسلامی، کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام، انجمن تبلیغ الاسلام، جمعیت ہمدانیہ، انجمن علمائے احناف، دارالعلوم قاسمیہ، دارالعلوم بلالیہ، انجمن نصرۃ الاسلام، انجمن مظہر الحق، جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر، دارالعلوم نقشبندیہ، دارالعلوم رشیدیہ، اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم ، پیروان ولایت، اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ، بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام، کاروان ختم نبوت اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔