کشمیر: ہڑتال کا 101 واں دن، انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات پر پابندیاں جاری

ای کامرس سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ سے ان کا کام کاج ٹھپ ہے جس کے باعث ان کے گھروں میں چولھوں کا جلنا ناممکن بن گیا ہے

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں 101 دنوں سے جاری غیر اعلانیہ ہڑتال کے چلتے بدھ کے روز اگرچہ معمولات زندگی قدرے پٹری پر آتے ہوئے نظر آئے لیکن انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات پر عائد پابندیاں مسلسل جاری رہنے سے لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور ای کامرس سے وابستہ لوگوں کے مسائل ومشکلات ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ بد سے بد تر ہورہے ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے 100 دن مکمل ہونے پر دہلی میں تنظیم ’ایڈوا‘ کی جانب سے جنتر منتر پر احتجاج کیا گیا / تصویر یو این آئی
مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے 100 دن مکمل ہونے پر دہلی میں تنظیم ’ایڈوا‘ کی جانب سے جنتر منتر پر احتجاج کیا گیا / تصویر یو این آئی

عینی شاہدین نے بتایا کہ بدھ کے روز وادی کے مختلف روٹوں پر سومو گاڑیوں کے ساتھ ساتھ کچھ منی گاڑیاں بھی نظر آئیں تاہم بڑی بسیں ابھی بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ وادی میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسزکی مسلسل معطلی صحافیوں، طلبا اور ای کامرس سے وابستہ لوگوں کے لئے سوہان روح بن گئی ہے۔ سری نگر نشین صحافیوں نے 'تنگ آمد بہ جنگ آمد' کے مصداق گزشتہ روز انٹرنیٹ پر جاری پاندی کے خلاف احتجاج کیا۔ ای کامرس سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ سے ان کا کام کاج ٹھپ ہے جس کے باعث ان کے گھروں میں چولھوں کا جلنا ناممکن بن گیا ہے۔

سری نگر کے جملہ علاقوں بشمول تجارتی مرکز لال چوک میں بدھ کے روز بھی صبح کے وقت بازار کھل گئے تاہم بارہ بجنے سے قبل ہی بازاروں میں دکانیں بند ہوئیں تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل اس قدر جاری رہی کہ کئی جگہوں پر لوگ ٹریفک جام میں پھنس گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق شہر سری نگر کی سڑکوں پر چھاپڑی فروش صبح سے شام تک ڈیرا زن رہے اور مختلف اشیائے ضروریہ خاص کر گرم ملبوسات کی فروخت میں مصروف دیکھے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ چھاپڑی فروشوں کے پاس لوگوں کی کافی بھیڑ دیکھی گئی جو مخلتف اشیائے خاص کر گرم ملبوسات کی جم کر خریداری کررہے تھے۔


وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات وقصبہ جات میں بھی بدھ کو غیر یقینی صورتحال کے بیچ بعض علاقوں میں صبح اور بعض میں شام کے وقت بازار کھلے رہنے کی اطلاعات ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ بعض علاقوں میں دن کے ایک بجے سے ہی بازار کھلنے لگے اور شام تک بازاروں میں رونق میں چار چاند لگ گئے اور سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی جزوی طور بحال ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔

وادی میں اگرچہ مواصلاتی خدمات پر عائد پابندیوں کو بتدریج ہٹایا جارہا ہے لیکن مین اسٹریم جماعتوں کے بیشتر لیڈران جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں، مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔