تین نائب وزراء اعلیٰ بنائے جانے سے کرناٹک بی جے پی کے نائب صدر ناراض!

بی جے پی کرناٹک کے نائب صدر اور لوک سبھا کے رکن وی شری نیواس پرساد نے کہا، ’یہاں تین نائب وزراء اعلیٰ کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ طرز عمل موجودہ صورتحال میں ٹھیک نہیں ہے‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

میسور: بی جے پی کرناٹک کے نائب صدر اور لوک سبھا کے رکن وی شری نیواس پرساد نے آج پارٹی اعلیٰ کمان کے فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ریاست میں تین نائب وزراء اعلیٰ کی ضرورت پر سوال اٹھایا۔ بی جے پی کے سینیئر رہنما نے اعلانیہ حملے میں کہا، ’یہاں تین نائب وزراء اعلیٰ کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ طرز عمل موجودہ صورتحال میں ٹھیک نہیں ہے‘۔

منگل کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’اگر پارٹی اعلیٰ کمان نے یہ فیصلہ کیا ہے تو یہ ایک غلط فیصلہ ہے۔ عوام سب کچھ دیکھ رہے ہیں، اعلیٰ کمان کو مکمل معلومات دی جانی چاہیے۔ یہ فیصلہ درست نہیں ہے اور اس سے اپوزیشن پارٹیوں کوغلط پیغام ملے گا۔ ہمارے پارٹی رہنماؤں کو متحد ہو کر کام کرنا چاہیے ورنہ اس سے عوام کو غلط پیغام جائے گا‘۔


پرساد نے کہا کہ پارٹی کو 17 نااہل قرار دیئے جاچکے اراکین اسمبلی کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ انہی کی وجہ سے پارٹی ریاست میں اقتدارپر قابض ہو پائی ہے۔ پارٹی میں وزراء سمیت سینیئر رہنماؤں نے پہلے ہی اعلیٰ کمان کے فیصلے کے خلاف بیان دینا شروع کر دیا تھا اور اس سے ریاست میں پارٹی کی شبیہ مزید خراب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نااہل قرار دیئے جاچکے اراکین اسمبلی سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ انھیں کسی بھی قیمت پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور ان کا مقدمہ حل ہونے کے بعد انھیں کابینہ میں جگہ دینی چاہیے۔

پرساد کا خیال تھا کہ موجودہ صورتحال سے ریاست میں آنے والے دنوں میں پارٹی کی شبیہ مزید خراب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ریزرویشن کے خلاف نہیں ہیں مگر یہ سائنٹیفک طریقے سے ہونا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا، ’داخلی ریزرویشن کا جائزہ لینے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے‘۔


انہوں نے کہا کہ سی پی ایل کے رہنما بھی ایک غیر مطمئن رکن اسمبلی تھے جب ایچ ڈی کماراسوامی وزیراعلیٰ تھے۔ سدارمیا نے کماراسوامی کو 20 خطوط سے کم نہیں لکھے تھے کہ وہ اپنا کام کروائیں لیکن کامیابی نہیں ملی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔