سی بی آئی تنازعہ: ناگیشور راؤ کیس سے جسٹس رمنا نے بھی خود کو کیا الگ، پہلے بھی دو جج ہو چکے ہیں علیحدہ

CBI کے عارضی ڈائریکٹر کی شکل میں ایم ناگیشور راؤ کی تقرری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت سے جسٹس رمنا نے خود کو الگ کرلیا ہے۔ ان سے قبل جسٹس گوگوئی اور جسٹس سیکری خود کو اس کیس سے الگ کر چکے ہیں۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کے جسٹس این وی رمنا نے ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عارضی ڈائریکٹر بنائے جانے کے خلاف داخل عرضی سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ سماعت سے خود کو الگ کرتے ہوئے رمنا نے کہا کہ وہ ایم ناگیشور راؤ کی بیٹی کی شادی میں شامل ہوئے تھے۔ بتا دیں کہ اس معاملے سے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی اور جسٹس اے کے سیکری خود کو پہلے ہی الگ کر چکے ہیں۔ اب ایک بار پھر یہ معاملہ ایک نئی بنچ کے حوالے کیا جائے گا۔ جسٹس رمنا نے معاملہ کو مناسب بنچ کے سامنے لسٹیڈ کرنے کے لیے چیف جسٹس کے پاس بھیج دیا۔

اس سے قبل 24 جنوری کو سماعت کے دوران جسٹس سیکری نے خود کو کیس سے الگ کر لیا تھا۔ انھوں نے خود کو الگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 10 جنوری کو ہوئی اس سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ کا حصہ تھے، اس لیے معاملے میں بنے رہنے کے لیے اپنی نااہلیت ظاہر کی۔ وہیں غیر سرکاری تنظیم ’کامن کاؤز‘ کی جانب سے پیش سینئر وکیل دشینت دَوے نے کہا تھا کہ ’’انہیں کافی مایوسی ہو رہی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جج اس معاملے کی سماعت کرنا ہی نہیں چاہتے۔‘‘

واضح رہے کہ اس معاملے کی سماعت جسٹس سیکری سے پہلے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کو کرنی تھی لیکن انھوں نے کہا تھا کہ وہ 24 جنوری کو ہونے والی سی بی آئی کے نئے ڈائریکٹر کو منتخب کرنے والی میٹنگ میں حصہ لینے والے ہیں اس لیے اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 23 اکتوبر کو مرکزی حکومت نے سی بی آئی کے دو بڑے افسران پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد انھیں جبراً چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کی جگہ ناگیشور راؤ کو عارضی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے آلوک ورما کو راحت ملی اور انھوں نے دوبارہ ذمہ داری سنبھال لی تھی۔ لیکن اس کے ٹھیک بعد اعلیٰ سطحی کمیٹی نے انھیں سی بی آئی ڈائریکٹر عہدہ سے پھر ہٹا دیا۔ اس کے بعد ناگیشور راؤ کو دوبارہ عارضی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔ اس تقرری کے خلاف ہی سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Jan 2019, 4:09 PM