جموں و کشمیر: سیکورٹی اہلکاروں میں خود کشی کا بڑھتا رجحان، 12 دنوں میں 5 نے دی جان

جموں و کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز اہلکاروں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری اور گھریلو و ذاتی پریشانیاں ہیں۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

سری نگر: شمالی ضلع کپوارہ کے ہندوارہ میں تعینات سشسترا سیما بل کے ایک جوان نے مبینہ طور پر اپنے آپ پر گولی چلا کر خود کشی کر لی ہے۔ مبینہ خود کشی کا یہ واقعہ ولگام ہندوارہ میں واقع ایس ایس بی کیمپ میں اتوار اور پیر کی درمیانی رات کو پیش آیا ہے۔ جموں و کشمیر میں ماہ رواں کے دوران ہندوستانی فوج یا پیرا ملٹری فورسز کے کسی اہلکار کی خود کشی کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔ یعنی محض 12 دنوں کے دوران کم از کم پانچ سیکورٹی اہلکاروں نے خود کشی جیسا سنگین اقدام اٹھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ہندوارہ کے ولگام میں قائم ایس ایس بی کیمپ میں تعینات پیرا ملیٹری جوان امت کمار نے گزشتہ رات دیر گئے خود پر گولی چلا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے معاملے میں کیس درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو پایا ہے کہ مذکورہ جوان نے یہ انتہائی سخت قدم کیوں اٹھایا ہے۔


جموں و کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز اہلکاروں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری اور گھریلو و ذاتی پریشانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے سیکورٹی اہلکاروں کے لئے یوگا اور دیگر نفسیاتی ورزشوں کو لازمی قرار دیا ہے لیکن باوجود اس کے جموں و کشمیر میں جوانوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات گھٹنے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2010 سے 2019 تک ملک میں 1113 فوجی اہلکاروں کی خودکشی کے 1113 مشتبہ واقعات درج کیے گئے۔ اگرچہ سرکاری اعداد و شمار میں کشمیر میں خودکشی کرنے والے سیکورٹی اہلکاروں کی تفصیلات الگ سے نہیں دی گئیں، تاہم سمجھا جا رہا ہے کہ سب سے زیادہ معاملات یہیں درج ہوئے ہوں گے۔ وزیر مملکت برائے دفاعی امور شریپد نائیک نے گزشتہ برس دسمبر میں لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ خودکشی کے ان 1113 معاملوں میں سے فوج میں 891، بھارتی فضائیہ میں 182 اور بحری فوج میں 40 اہلکاروں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */