جموں و کشمیر کو شراب دکانوں کی 'ای نیلامی' سے حیران کن آمدنی حاصل

288 شراب دکانوں کی ای نیلامی سے جموں و کشمیر حکومت کو 140 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی ہے جو سابقہ آمدنی سے 130 کروڑ روپے زیادہ ہے۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر انتظامیہ کی نئی ایکسائز پالیسی، جس کے تحت شراب دکانوں کے لائسنسز کی منظوری ای نیلامی کے ذریعے کی جانی ہے، حکومت کے لئے بے انتہا سود مند ثابت ہوئی ہے۔ 288 شراب دکانوں کی ای نیلامی سے جموں و کشمیر حکومت کو 140 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی ہے جو سابقہ آمدنی سے 130 کروڑ روپے زیادہ ہے۔

شراب دکانوں کی گزشتہ نیلامی سے حکومت کو صرف 10 کروڑ روپے کی سالانہ آمدنی ہوئی تھی۔ بتا دیں کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے 'دی ایکسائز پالیسی برائے سال 2021 و 2022' جاری کی ہے جس کے تحت شراب دکانوں کی لائسنسز کی منظوری کے لئے ای نیلامی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔


گزشتہ روز کی جانے والی ای نیلامی میں 2 شراب دکانیں زائد از تین تین کروڑ روپے میں نیلام ہوئیں جبکہ 5 شراب دکانوں کو زائد از دو دو کروڑ روپیوں، 34 شراب دکانوں کو زائد از ایک ایک کروڑ روپیوں اور 51 شراب دکانوں کو پچاس لاکھ روپیوں میں نیلام کیا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس ای نیلامی عمل میں 8 سو بولی دہندگان نے حصہ لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بولی دہندگان کی طرف سے ادا کی جانے والا لائسنس فیس ماضی میں سیکنڑوں بولی دہندگان کی طرف سے ادا کی جانے والی فیس سے 15 گنا زیادہ تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں، شراب پر مذہبی و سماجی پابندی عائد ہونے کے پیش نظر، چار مقامات کے لئے صرف چار بولی دہندگان نے بولیاں لگائیں۔


ماضی میں جموں و کشمیر حکومت کو شراب دکانوں کے لائسنسز کی نیلامی سے سالانہ 13 سو کروڑ کی آمدنی ہوتی تھی۔ سال 1990 میں ملی ٹنسی کے آغاز کے ساتھ ہی وادی کشمیر میں شراب کی تجارت از حد متاثر ہوئی جب کئی ملی ٹنٹ تنظیموں بشمول جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اور حزب المجاہدین نے شراب کی تجارت پر پابندی لگا دی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ جموں میں شراب تجارت سے وابستہ تاجروں نے اس نئی ایکسائز پالیسی کے خلاف کئی بار احتجاج درج کیا تھا اور اس پالیسی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جموں وائن ٹریڈرس ایسوسی ایشن نے اس پالیسی کے خلاف ایکسائز کمشنر کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔