جلال الدین عمری کی وفات علم و تحقیق اور دعوت و اصلاح کی دنیا کے لیے ناقابل تلافی نقصان: مسلم پرسنل لا بورڈ

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا مولانا سید جلال الدین عمری کا نام ان اہل علم میں شامل ہے جنہوں نے اسلام کی مؤثر ترجمانی اور اعتدال و میانہ روی کے ساتھ مسلمانوں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا



 مولانا سید جلال الدین عمری / تصویر سوشل میڈیا
مولانا سید جلال الدین عمری / تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: مولانا سید جلال الدین عمری کی وفات پر تعزیت کا اطہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنی تعزیتی بیان میں کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد جن چند گنے چنے اہل علم نے اسلام کی مؤثر ترجمانی اور اعتدال و میانہ روی کے ساتھ مسلمانوں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے؛ ان میں بہت ہی نمایاں نام مولانا سید جلال الدین عمری کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک بلند پایہ مصنف، صاحب نظر محقق، زمانہ شناس داعی اور ہمہ جہت صلاحیتوں کی حامل شخصیت تھے۔ انہوں نے اپنی تحریروں میں نوجوان نسل کو اپنا مخاطب بنایا اور عصر حاضر میں ہونے والے مسائل پر گہری بصیرت اور اعتدال کے ساتھ روشنی ڈالی، وہ پچاس سے زیادہ کتابوں کے مصنف تھے۔انہوں نے خواتین کے مسائل، خاندانی زندگی کی دشواریاں، دعوت دین کا طریقہ اور اصلاح و تربیت کو اپنا خصوصی موضوع بنایا۔


انہوں نے مزید کہا کہ مولانا عمری تین دورانیہ تک جماعت اسلامی کے امیر رہے، اور عرصہ سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر بھی تھے، وہ مسلکی اختلاف سے بالاتر ہوکر اپنی بات کہتے تھے، اور اسی لیے ہر حلقہ میں احترام کی نظر سے دیکھے جاتے تھے، اس حقیر پر بھی ان کی بڑی شفقت تھی، وہ جب بھی حیدرآباد تشریف لاتے؛ اس گنہگار سے ملاقات کے خواہش مند رہتے۔ یقینا ان کی وفات نے علمی اور فکری دنیا میں ایک بڑا خلا پیدا کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔