جہانگیر پوری تشدد: فورنسک ٹیم اور دہلی کرائم برانچ نے جائے واقعہ کا کیا دورہ

فورنسک ٹیم نے پتھراؤ والی عمارتوں کی تصویریں لینے کے علاوہ زمین سے فورنسک سیمپلس بھی اکٹھے کیے، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ٹیم اپنی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر سونپ سکتی ہے۔

جہانگیر پوری تشدد، تصویر آئی اے این ایس
جہانگیر پوری تشدد، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

قومی راجدھانی دہلی میں ہنومان جینتی کے موقع پر پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد کی جانچ کرنے کے لیے 8 رکنی فورنسک ٹیم پیر کے روز جہانگیر پوری پہنچی۔ ٹیم نے پتھراؤ والی عمارتوں کی تصویریں لینے کے علاوہ زمین سے فورنسک سیمپلس بھی اکٹھے کیے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ٹیم اپنی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر سونپ سکتی ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ جہانگیر پور پولیس اسٹیشن میں تعینات اہلکار ٹیم کا ساتھ دے رہے ہیں۔ وہ ثبوت جمع کرنے میں مدد کرنے کے علاوہ ضروری جانکاری بھی دے رہے ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ افسران کی خصوصی گزارش پر ایف ایس ایل ٹیم کو بلایا گیا ہے۔ اس سے پہلے بھی ٹیم نے کئی معاملوں کو سلجھانے میں پولیس کی مدد کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹیم کو تشدد متاثرہ مقامات پر جانچ پوری کرنے میں پانچ سے چھ گھنٹے کا وقت لگ سکتا ہے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ فورنسک ٹیم کے علاوہ دہلی کرائم برانچ کی ٹیم بھی جائے واقعہ پر پیر کے روز پہنچی اور حالات کا جائزہ لیا۔ دہلی کرائم برانچ کے افسروں نےتشدد کے اسباب کی جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی اور کچھ لوگوں سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی۔


اس درمیان دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ کا بیان سامنے آیا ہے۔ ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق استھانہ کا کہنا ہے کہ جہانگیر پوری تشدد معاملے میں ابھی تک 23 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اور ان میں سے 8 افراد ایسے ہیں جو پہلے بھی کسی نہ کسی کیس میں ملزم رہے ہیں۔ دہلی پولیس کمشنر سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا جہانگیر پوری میں تشدد مسجد کے اوپر بھگوا پرچم لہرانے کے بعد پیش آیا، تو انھوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ تنازعہ معمولی بات پر شروع ہوا تھا۔ جب راکیش استھانہ سے یہ پوچھا گیا کہ کیا جہانگیر پوری تشدد کیس میں یکطرفہ کارروائی نہیں ہو رہی، تو انھوں نے جواب دیا ’’نہیں۔ تشدد میں شامل دونوں فریقوں کے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘

راکیش استھانہ نے مزید بتایا کہ جہانگیر پوری تشدد معاملہ میں کرائم برانچ جانچ کر رہی ہے۔ کرائم برانچ کی 14 ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔ ان ٹیموں نے جانچ شروع کر دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اینالیسس کیا جا رہا ہے اور ہر زاویہ سے جانچ ہو رہی ہے۔ کوشش کی جائے گی کہ اس میں کوئی بھی ملزم، چاہے وہ بلاواسطہ جڑا ہو یا بالواسطہ، اسے چھوڑا نہیں جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ثبوتوں کا اینالیسس کیا جا رہا ہے۔ اس کیس میں جو بھی شامل ہے، اس پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔