اعتکاف: اللہ کے لیے ضبط نفس، گوشۂ تنہائی میں سب سے کنارہ کشی اور علائق دنیا سے بے رغبتی کا عملی اظہار

صبر اور غم خواری کے مہینے میں اعتکاف کی بڑی اہمیت ہے، جو آخری عشرہ میں ہوتا ہے۔ مرد مسجد اور عورت گھر میں اعتکاف کرتے ہیں۔ اس دوران نوافل، قرآن کی تلاوت اور دینی مطالعہ کرنا چاہئے

<div class="paragraphs"><p>اعتکاف میں عبادت کی فائل تصویر / Getty Images</p></div>

اعتکاف میں عبادت کی فائل تصویر / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

رمضان المبارک کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اس کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے، درمیانہ عشرہ مغفرت کا ہے اور آخری عشرہ جہنم سے نجات کا ہے۔ رمضان المبارک کو صبر اور غم خواری کا مہینہ قرار دیا ہے۔ دینی اصطلاحات میں صبر کے معنی اللہ کی رضا کے لئے اپنے نفس کی خواہشوں کو دبانا، تلخیوں اور ناگواریوں کو برداشت کرنا ہے۔ رمضان المبارک اپنی برکات اور سعادتوں کو سمیٹتے اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جو شخص توبہ کر لے اس کے صغیرہ گناہ معاف فرما دیئے جاتے ہیں اور وہ ایسے پاک ہو جاتا ہے جیسے اس کی ماں نے اسے ابھی جنم دیا ہو۔

اللہ کے لیے ضبط نفس، گوشۂ تنہائی میں سب سے کنارہ کشی اور علائق دنیا سے بے رغبتی کے عملی اظہار کا نام اعتکاف ہے۔ اعتکاف کا لفظی مطلب روکنا اور منع کرنا ہے۔ انسان اعتکاف میں اپنے آپ کو چند مخصوص باتوں سے روکتا ہے۔ اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں ہوتا ہے۔ یعنی بیسویں روزے کی شام کو غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور عید کا چاند نظر آنے پر ختم ہو جاتا ہے۔ یہ سنت موٴکدہ علی الکفایہ ہے۔


اعتکاف کی حالت میں یہی مناسب ہے کہ جو بھی نیک کام ہو وہ کریں، مثلاً نوافل پڑھیں، قرآن حکیم کی تلاوت کریں، درود شریف کثرت سے پڑھیں اور اچھی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ اور جو حضرات اس کے اہل ہیں ان کے لیے مناسب یہ ہے کہ وہ روزانہ کم ازکم ایک پارہ تلاوت کریں پھر اسی پارے کی تفسیر اور ترجمہ کا مطالعہ کریں۔ 

مرد کے اعتکاف کا طریقہ یہ ہے کہ بیسویں روزے کی شام کو مغرب سے پہلے مسجد میں داخل ہو اور پھر عید کا چاند نظر آنے پر مسجد سے باہر نکلے۔ اس دوران کھانا، پینا، سونا جاگنا، پڑھنا لکھنا سب کچھ مسجد کے اندر رہ کر کرے گا۔ البتہ ضروری حاجت کے لیے مسجد سے باہر نکل سکتا ہے۔ اگر بغیر عذر کے ایک لمحہ کے لیے بھی باہر نکلا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔


عورت کے اعتکاف کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے گھر کے کسی کمرہ میں یا کسی کمرہ کے ایک مخصوص کونے میں ٹھہر جائے وہیں کھائے پیے، وہیں سوئے۔ صرف ضروری حاجت کے لیے اپنی جگہ سے باہر جا سکتی ہے۔ اعتکاف کی حالت میں بالکل خاموش ہو جانا اور خاموشی کو عبادت سمجھنا مکروہ ہے لیکن فضول باتیں کرنا بھی مکروہ ہے۔ بس دین کی باتیں کرنے کی اجازت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔