کشمیر میں ہندو اقلیتوں کے قتل کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچا

ہندو اقلیتوں کے قتل کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرنے اور ٹارگٹ کلنگ کے متاثرین کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے اور خاندان کے ایک رکن کو سرکاری ملازمت دینےکا مطالبہ کیا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

دہلی کے وکیل ونیت جندل نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این۔ وی رمنا اور دیگر ججوں کو بدھ کے روز ایک 'لیٹر پٹیشن' بھیجی جس میں سپریم کورٹ سے کشمیر میں ہندو اقلیتوں کی "ٹارگٹ کلنگ" کا نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے۔

اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ آئے دن پرتشدد واقعات نے وادی میں رہنے والی اقلیتی ہندو برادری میں عدم تحفظ کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ انہوں نے حکومت کو کشمیر میں ہندو اقلیتوں کو فوری طور پر مناسب تحفظ فراہم کرنے اور کشمیر میں اقلیتی گروپوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ایک نظام کی تشکیل اور انتظامیہ کے لیے ایک خصوصی نمائندہ یونٹ قائم کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیاہے۔


مسٹر جندل نے عدالت عظمیٰ سے ہندو اقلیتوں کے قتل کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرنے اور ٹارگٹ کلنگ کے متاثرین کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے معاوضہ اور خاندان کے ایک رکن کو سرکاری ملازمت دینے کی ہدایت کی بھی اپیل کی۔

خط کی درخواست میں منگل کو کولگام میں اپنے اسکول میں رجنی بالا نامی خاتون ہندو ٹیچر کے قتل کا حوالہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے مختلف واقعات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں اس طرح کی ساتویں "ٹارگٹ کلنگ" ہے۔


ان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے ٹارگٹڈ حملوں میں تین پولیس اہلکار اور تین شہری دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔