اناؤ بس حادثے کی جانچ میں انکشاف، ایک شخص کے نام پر رجسٹرڈ پائی گئیں 39 بسیں

اناؤ میں حادثے کی شکار بس سے متعلق جانچ میں یہ دھاندلی سامنے آئی ہے کہ یہ بس جس شخص کے نام رجسٹرڈ تھی، اس کے نام پر 39 بسیں رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے 35 بغیر پرمٹ اور فٹنس ٹیسٹ کے سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>اناؤ میں حادثے کی شکار بس / آئی اے این ایس</p></div>

اناؤ میں حادثے کی شکار بس / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے اناؤ میں ہوئے خطرناک بس حادثے کی جانچ میں کئی سنسنی خیز انکشافات سامنے آر ہے ہیں۔ ابتدائی تفتیش کے بعد یہ خبر سامنے آئی تھی کہ حادثے کی شکار ہونے والی بس کا نہ تو پرمٹ تھا اور نہ ہی اس کی فٹنس چیک ہوئی تھی۔ اس ضمن میں اب ایک اور دھاندلی یہ سامنے آئی ہے کہ یہ بس جس شخص کے نام رجسٹرڈ تھی، اس کے نام پر 39 بسیں رجسٹرڈ ہیں اور ان میں سے 35 بسیں بغیر پرمٹ اور فٹنس ٹیسٹ کے سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق حادثے کی شکار بس یو پی 95 ٹی 4729 مہوبہ ضلع کے اے آر ٹی او میں درج ہے۔ جب اس کی مزید جانچ ہوئی تو اس کے پردے سے ایک بڑے نٹور لال کا نام سامنے آیا، جس کے نام پر ایک دو نہیں بلکہ 39 بسیں رجسٹرڈ تھیں۔ یہ سب دیکھ کر محکمہ کے افسران حیرت زدہ رہ گئے اور حادثے کی کڑی کو جوڑتے ہوئے ٹریول ایجنسی کے مالک، ٹھیکیدار اور مذکورہ نٹور لال کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے پولس کو تحریری شکایت دی ہے۔


اس ضمن میں جب مزید تفتیش ہوئی تو یہ بات بھی سامنے آئی کہ بندیل کھنڈ کے مہوبہ سے لے کر دہلی اور بہار تک بس مافیاؤں کے ذریعے ایک سنڈیکیٹ بنا کر بسیں چلائی جا رہی ہیں۔ اس معاملے میں محکمہ کے افسران کے گٹھ جوڑ سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اناؤ میں حادثے کا شکار ہونے والی بس فٹنس پرمٹ کے بغیر سڑک پر چل رہی تھی۔ جس کے نتیجے میں 18 افراد کی موت ہو گئی۔ تحقیقات کے دوران حادثے کی شکار بس مہوبہ ضلع کے کھنہ تھانہ علاقہ کے موئی خورد گاؤں کے رہنے والے پشپندر سنگھ کے نام ایک عارضی پتے پر رجسٹرڈ پائی گئی۔ انتظامیہ سے معلومات ملنے پر ڈویژن کے آر ٹی او افسر ادے ویر سنگھ اپنی دو رکنی ٹیم کے ساتھ مہوبہ آر ٹی او پہنچے۔ وہاں پہہنچ کر جب انہوں نے دستاویزات کی تلاشی لی تو یہ حیران کن دھاندلی سامنے آئی کہ ایک ہی شخص پشپندر سنگھ کے نام پر 39 بسیں رجسٹر ہیں۔

2018-19 میں رجسٹرڈ ان تمام بسوں کی فٹنس کے تعلق سے اگر محکمہ سنجیدہ ہوتا تو شاید اتنا بڑا حادثہ رونما نہ ہوتا۔ سوال یہ بھی ہے کہ اتنی بسیں فٹنس کے بغیر کیسے چلائی گئیں اور اس پر اب تک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بس سنڈیکیٹ محکمہ کے افسران کی ملی بھگت سے چلائی جارہی ہے۔ ڈویژنل آر ٹی او ادے ویر سنگھ نے کہا کہ ایسی تمام بسوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے جو عارضی پتہ یا غلط نام پر دھوکہ دہی سے رجسٹرڈ ہیں۔ اس کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ایسی بسوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔ پشپیندر سنگھ اس حادثہ کے بعد سے مفرور بتایا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔