’جموں و کشمیر میں فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی، اجتماعی سزا کی علامت‘

مذکورہ تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 'جموں وکشمیر میں جاری انٹرنیٹ پابندی ایک منظم اجتماعی سزا اور امتیازی سلوک ہے۔ یہ بین الاقوامی حقوق بشر قوانین کی خلاف ورزی ہے

’جموں و کشمیر میں جاری انٹرنیٹ پابندی اجتماعی سزا کی علامت‘
’جموں و کشمیر میں جاری انٹرنیٹ پابندی اجتماعی سزا کی علامت‘
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں سرگرم انسانی حقوق کی تنظیم 'جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی' نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کشمیر میں گزشتہ زائد از ایک برس سے فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کو اجتماعی سزا کی علامت قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں سال گزشتہ کے پانچ اگست سے فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات پر پابندی جاری ہے۔ تاہم رواں ماہ کی 16 تاریخ کو دو اضلاع گاندربل اور ادھم پور میں یہ خدمات تجرباتی طور پر بحال کی گئیں۔

مذکورہ تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 'جموں وکشمیر میں جاری انٹرنیٹ پابندی ایک منظم اجتماعی سزا اور امتیازی سلوک ہے۔ یہ بین الاقوامی حقوق بشر قوانین کی خلاف ورزی ہے، یہ ایک سیاسی دباؤ ہے تاکہ کشمیریوں کے معاشرتی، معاشی اور سیاسی روابط کو منقطع کیا جائے اور انہیں دنیا سے الگ تھلگ کیا جائے'۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگوں جو پہلے ہی ایک دائمی جنگ اور ہنگامی صورتحال کے سایے میں زندگی گزر بسر کر رہے ہیں، کو یہ انٹرنیٹ رکاوٹیں ضروری رسد و دوسری خدمات کو متاثر کر رہی ہیں۔ تنظیم نے رپورٹ میں کہا ہے کہ سال رواں کے ماہ جنوری میں جب ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئیں تب سے 70 بار عارضی طور پر اس کو بھی معطل کرنے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سال سے جاری انٹرنیٹ پابندی کی وجہ سے تعلیمی شعبہ کو سب سے زیادہ نقصان سے دوچار ہونا پڑا کیونکہ وادی میں تعلیمی ادارے برابر ایک سال تک مقفل رہے۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کولیشن آف سول سو سائٹی ایک کشمیر نشین حقوق انسانی تنظیم یا گروپ ہے جس کی سربراہی انسانی حقوق کے معروف کارکن خرم پرویز کر ر ہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔