اتر پردیش: مغوی معصوم بچہ ہوا آزاد، خاتون سمیت 5 اغواکار گرفتار

ایڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ اونیش اوستھی نے بچے کی بحفاظت واپسی پر پولس ٹیم کو مبارکباد دی اور اعلان کیا کہ کامیابی حاصل کرنے والی پولس ٹیم کو دو لاکھ روپے کے انعام سے نوازا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

یو پی پولس نے ایک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے آج 6 سال کے معصوم مغوی بچے کو بدمعاشوں کے چنگل سے آزاد کرا لیا۔ بچہ گونڈا کے ایک تاجر کا تھا جسے جمعہ کی شام کرنل گنج کوتوالی مارکیٹ سے اغوا کیا گیا تھا۔ اغواکار سینیٹائزر فروخت کرنے کے بہانے پہنچے تھے اور تاجر ہری گپتا کے بیٹے نمو کا اغوا کر لیا تھا۔ لیکن ایس ٹی ایف اور کرائم برانچ نے مختصر تصادم کے بعد ایک خاتون سمیت 5 اغواکاروں کو گرفتار کر لیا اور بچہ کو بحفاظت چھڑا لیا۔

اغوا کے 17 گھنٹے کے اندر پولس کے ذریعہ حاصل کی گئی اس کامیابی کے بعد پولس ترجمان نے بتایا کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل لاء اینڈ آرڈر اور اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کے انسپکٹر جنرل آف پولس کی ہدایت پر پولس نے صبح سویرے چار کروڑ تاوان کامطالبہ کرنے والے سورج پانڈے، اس کی بیوی چھوی پانڈے، راج پانڈے، امیش یادو اور دیپو کشیپ کو ایک مختصر تصادم کے بعد پکڑ لیا۔


پولس ترجمان نے ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ تصادم کے دوران ہوئی فائرنگ میں دیپو اور امیش زخمی ہو گئے ہیں جنھیں علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کی گرفت سے مغوی بچہ کو آزاد کرا لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی بدمعاشوں کے قبضے سے 32 بور کا ایک پستول ، 2 طمنچوں کے علاوہ گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔

اس درمیان ایڈیشنل چیف سکریٹری برائے داخلہ اونیش اوستھی نے بچے کی بحفاظت واپسی پر پولس ٹیم کو مبارکباد دی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نےا علان کیا ہے کہ کامیابی حاصل کرنے والی ایس ٹی ایف اور پولس ٹیم کو 1-1 لاکھ روپے کے انعام سے نوازا جائے گا۔


اے ڈی جی (نظام قانون) پرشانت کمار نے مغوی بچہ کو آزاد کرائے جانے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ "واقعہ کی ایف آئی آر کے فوراً بعد سے پولس کی کئی ٹیمیں سرگرم ہو گئی تھیں۔ آج صبح گاؤں پارا میں مخبر کی اطلاع پر کارروائی کی گئی۔ اغواکار گاڑی سے بچے کو کسی دوسری جگہ لے جا رہے تھے لیکن وقت پر انھیں پکڑ لیا گیا۔" انھوں نے مزید کہا کہ اغوا کے تعلق سے مزید تفتیش جاری ہے اور گرفتار لوگوں سے پوچھ تاچھ ہو رہی ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ اس جرم میں کوئی اور شامل تھا یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔