ضرورت پڑنے پر ہندوستانی فوج لائن آف کنٹرول کو بھی پار کرے گی: راج ناتھ

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کرگل وجے دیوس کے موقع پر پڑوسی ملک کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہندوستان کی طرف نظراٹھاکر دیکھا گیا تو فوج لائن آف کنٹرول کو پار کرکے دشمن کو نیست و نابود کر دے گی

<div class="paragraphs"><p>راج ناتھ سنگھ / ٹوئٹر /&nbsp;<a href="https://twitter.com/rajnathsingh">@rajnathsingh</a></p></div>

راج ناتھ سنگھ / ٹوئٹر /@rajnathsingh

user

یو این آئی

کرگل: وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کرگل وجے دیوس کے موقع پر پڑوسی ملک کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہندوستان کی طرف نظراٹھاکر دیکھا گیا تو فوج لائن آف کنٹرول کو پار کرکے دشمن کو نیست و نابود کردے گی۔

بدھ کو یہاں وجے دیوس کے موقع پر کرگل کے دراس میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ فوج فتح کے بعد 1999 میں ہی لائن آف کنٹرول کو عبور کر سکتی تھی، لیکن ہندوستان کے امن پسند ملک کے نظریہ، ہندوستانی اقدار پر یقین اور بین الاقوامی قوانین سے وابستگی کی وجہ سے اس وقت یہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اس وقت ایل او سی کو عبور نہیں کیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ایل او سی کو عبور نہیں کر سکتے تھے۔ ہم ایل او سی کو پار کر سکتے تھے، ہم ایل او سی کو عبور کر سکتے ہیں، اور ضرورت پڑنے پر مستقبل میں ایل او سی کو پار کریں گے۔ میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہوں گا کہ ہم ایل او سی کو عبور کر سکتے تھے، ہم ایل او سی کو عبور کر سکتے ہیں، اور اگر ضرورت پڑی تو ہم مستقبل میں بھی ایل او سی کو عبور کر لیں گے، میں ہم وطنوں کو یقین دلاتا ہوں۔


ہم وطنوں کو یقین دلاتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ قوم کی عزت اور وقار حکومت کے لیے ہر چیز سے بڑھ کر ہے اور اس کے لیے وہ کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ موجودہ عالمی منظر نامے میں بعض ممالک میں جنگ کے حد سے زیادہ چلنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اہل وطن سے کہا کہ وہ افواج کے ساتھ تعاون کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں، انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہر وطن عزیز کو سپاہی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جنگ صرف فوجوں کے درمیان نہیں ہوتی، ان ممالک کے عوام کے درمیان بھی جنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ میں صرف فوج ہی نہیں لڑتی بلکہ کوئی بھی جنگ دو قوموں اور ان کے لوگوں کے درمیان ہوتی ہے۔ آپ دیکھئے کہ کسی بھی جنگ میں براہ راست فوجیں حصہ لیتی ہیں، لیکن بالواسطہ طور پر آپ دیکھیں، تو اس جنگ میں کسان سے لے کر ڈاکٹر، انجینئر، سائنس داں اور بہت سے دوسرے پیشوں کے لوگ شریک ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔