ٹرمپ کے نئے فیصلے پر ہندوستان کا اظہار تشویش، وزارت خارجہ نے کہا، ’ایچ-1بی ویزا کے نئے ضابطے سے مشکلیں آئیں گی‘
ایم ای اے نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ دونوں کی صنعتیں اختراعات اور تخلیقی صلاحیتوں میں دلچسپی رکھتی ہیں اور دونوں ممالک کو اس معاملے میں صحیح راستہ اختیار کرنے کی امید ہے۔

امریکہ کی ٹرمپ حکومت کے ذریعہ ایچ-1بی ویزا کے سخت ضابطوں کو لے کر دنیا بھر میں بحث چھڑی ہوئی ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ (ایم ای اے) نے اب اس سلسلے میں اپنا بیان جاری کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت ہند نے یہ رپورٹس دیکھی ہیں اور اس کے پوری طرح اثرات کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ ہندوستانی صنعت نے بھی ابتدائی تجزیہ جاری کرکے ایچ-1بی پروگرام سے جڑی کچھ غلط فہمیوں کو واضح کیا ہے۔
ایم ای اے نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ دونوں کی صنعتیں اختراعات اور تخلیقی صلاحیتوں میں دلچسپی رکھتی ہیں اور دونوں ممالک کو اس معاملے میں صحیح راستہ اختیار کرنے کی امید ہے۔ وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ہنرمند ملازمین کی آمد و رفت اور تجربات کا اشتراک کرنا دونوں ملکوں کی تکنیکی پیش رفت، اینوویشن، اقتصادی ترقی، مسابقت اور دولت بنانے میں اہم تعاون دیتا رہا ہے۔ اس وجہ سے پالیسی ساز حالیہ اقدامات کا جائزہ کرتے وقت دونوں ملکوں کے آپسی فائدہ اور مضبوط لوگوں کے تعلقات کو دھیان میں رکھیں گے۔
ایم ای اے نے فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نئے ضابطوں سے مشکلیں آئیں گی اور اس کا کنبوں پر انسانی اثر پڑ سکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایچ-1بی ویزا پر کام کر رہے پیشہ وروں اور ان کے کنبوں کی زندگی میں پیدا ہوئے عدم استحکام کو کم کرنا ضروری ہے۔ حکومت ہند امید کرتی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اور امریکی افسران اس مشکل کا مناسب حل نکالیں گے تاکہ پیشہ ور اور ان کے کنبہ غیر ضروری پریشانی کا سامنا نہ کریں۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے امریکی ایچ-1بی ویزا کے لیے فیس کو اب ایک لاکھ امریکی ڈالر یعنی 88 لاکھ روپے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ کی طرف سے لیے گئے فیصلے کے بعد موجودہ ویزا ہولڈرز سمیت ایچ-1بی ملازمین کو اتوار سے امریکہ میں داخلہ لینے سے روک دیا جائے گا، جب تک کہ ان کی کمپنی ملازم کے لیے 100,000 امریکی ڈالر کی سالانہ فیس کی ادائیگی نہیں کرے گی۔
سفر پر پابندی اور فیس کی ضرورت اتوار (21 ستمبر) کو رات 12:01 بجے ای ڈی ٹی (ہندوستانی وقت کے مطابق صبح 9:30 بجے) کے بعد امریکہ میں داخل ہونے والے کسی بھی ایچ-1بی ہولڈر پر نافذ ہوگی۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ نئے ایچ-1بی اور ویزا ایکسٹینشن کے لیے ایک لاکھ امریکی ڈالر کی ادائیگی کرنی ہوگی اور اس کے بعد اسے جاری رکھنے کے لیے ہر سال ایک لاکھ امریکی ڈالر کی ادائیگی کرنی ہوگی۔
حکم میں کہا گیا ہے، ’’یہ اعلان ہوم لینڈ سیکوریٹی کو انفرادی غیر ملکی شہریوں، کسی خاص کمپنی میں کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں یا کسی مخصوص صنعت میں کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کے لیے پابندی میں چھوٹ دینے کی اجازت دیتا ہے، اگر ایجنسی کے حساب سے ایچ-1بی قومی مفاد میں پایا جاتا ہے اور امریکی سیکوریٹی یا فلاح کے لیے خطرہ پیدا نہیں کرتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔