جیےشنکر-وانگ یی کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت: چین سے ایمانداری کی امید

مشرقی لداخ میں وادی گلوان میں چینی فوج نے لائن آف ایکچول کنٹرول کو پار کرکے ہندوستانی علاقے میں سوچی سمجھی اور پہلے سے منصوبہ بند پرتشدد کارروائی کی، جو براہ راست تشدد اور اموات کے لیے ذمہ دار ہے۔

سوشل میڈیا، فائل تصویر
سوشل میڈیا، فائل تصویر
user

یو این آئی

ہندوستان اور چین نے کل اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کو ذمہ داری سے سنبھالتے ہوئے کشیدگی کم کرنے کے واسطے 6 جون کو سینئر کمانڈروں کے درمیان ہونے والی بات چیت سے قائم رضامندی کو مکمل ایمانداری کے ساتھ نافذ کیا جانا چاہئے۔

دونوں ممالک نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی فریق کو یکطرفہ طور پر ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھانا چاہئے جس سے موجودہ حالت میں کوئي تبدیلی ہو۔


وزیر خارجہ ایس جیےشنکر نے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے ٹیلیفون پر بات چیت کی اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ مشرقی لداخ میں وادی گلوان میں چینی فوج نے لائن آف ایکچول کنٹرول کو پار کرکے ہندوستانی علاقے میں سوچی سمجھی اور پہلے سے منصوبہ بند پرتشدد کارروائی کی، جو براہ راست تشدد اور اموات کے لیے ذمہ دار ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ چینی فوج کو لائن آف ایکچول کنٹرول کا احترام کرنا چاہئے اور یکطرفہ طور پر کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہئے۔

ڈاکٹر جیےشنکر نے 15 جون کو وادی گلوان میں ہونے والی پرتشدد جھڑپ پر مسٹر وانگ یی کو حکومت ہند کا سخت احتجاج درج کراتے ہوئے کہا کہ 6 جون کو سینئر فوجی کمانڈروں کی میٹنگ میں فوجی دستوں کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کا اتفاق رائے ہوا تھا ، اس کے نفاذ کے سلسلے میں علاقائی کمانڈر گزشتہ ہفتے تک لگاتار میٹنگ کرتے رہے تھے۔ اس میں پیشرفت ہوئی لیکن چینی فریق وادی گلوان میں لائن آف ایکچول کنٹرول کے پار ہندوستان کی طرف ایک ڈھانچہ بنانا چاہتا تھا جو تنازعہ کا باعث بنا۔ اس پر ، چینی فوج نے سوچی سمجھی اور پہلے سے منصوبہ بند کارروائی کی جو تشدد اور اموات کا براہ راست ذمہ دار ٹھہری۔ اس سے زمینی حقیقت کو تبدیل کرنے کا ارادہ ظاہر ہوتا ہے جس سے موجودہ کیفیت کو تبدیل نہ کرنے کے تمام معاہدوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔


وزیر خارجہ نے کہا کہ اس واقعہ سے ہمارے دوطرفہ تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ وقت کی ضرورت یہ ہے کہ چینی فریق اپنے اقدامات کے بارے میں ایک بار پھر سوچے اور اسے درست کرنے کی کوشش کرے۔ دونوں طرف کی افواج کو تمام باہمی معاہدوں اور پروٹوکول پر سختی سے عمل کرنا چاہئے اور لائن آف ایکچول کنٹرول کا سختی سے احترام کرنا چاہئے اور اسے تبدیل کرنے کے لئے یکطرفہ طور پر کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہئے۔

چینی وزیر خارجہ نے واقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فریق نے لائن آف ایکچول کنٹرول کو پارکرکے چینی دستے پر حملہ کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہندوستان اس واقعے کی باریک بینی سے تحقیقات کرے اور قصوروار فوجی افسران کو سخت سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فریق کو چینی فریق کی طاقت کو کم نہیں سمجھناچاہئے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ چین اور ہندوستان دونوں ایک ارب سے زیادہ آبادی کے ساتھ تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک ہیں اور یہ ہماری تاریخی مشن ہے کہ اپنی ترقی اور احیائے نو کی رفتارکو تیز کریں۔ اس مقصد کے لئے، باہمی احترام اور باہمی تعاون ہی صحیح راستہ ہے جو دونوں ممالک کے طویل مدتی مفادات میں ہے۔


بات چیت کے اختتام پر دونوں کے مابین اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پوری صورتحال کو بہت سنجیدگی سے نمٹایا جانا چاہئے اور دونوں فریقوں کو 6 جون کو ہونے والے معاہدے کو پوری ایمانداری کے ساتھ نافذ کرنا چاہئے۔ کسی بھی فریق کو ایسا کچھ بھی نہیں کرنا چاہئے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔