’یکساں سیول کوڈ‘ کا نفاذ قومی ہم آہنگی کے لئے خطرہ بن سکتا ہے: جماعت اسلامی ہند

یکساں سیول کوڈ  میں کئی ایسے ابہام ہیں جو اسے پیچیدہ بنارہے ہیں جس کی وجہ سے منصفانہ و جامع رائے فراہم کرنا تقریبا ًناممکن ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اےاین ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اےاین ایس

user

یو این آئی

ہندوستان ایک کثیر جہتی و متنوع ثقافتی ملک ہے جہاں مختلف رسم و رواج اور عقائد پائے جاتے ہیں۔ ’یکساں سیول کوڈ‘ (یو سی سی) نافذ کرکے اسے ختم کرنا نہ صرف ناپسندیدہ عمل ہوگا بلکہ معاشرے کے تانے بانے اور ہم آہنگی کی بقاء کے لئے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند نے ایک پریس ریلیز کے ذریعہ کیا۔

ریلیز میں کہا گیاکہ ملک کی ایک بڑی تنظیم ہونے کے ناطے جماعت اسلامی ہند لاء کمیشن آف انڈیا سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ’یکساں سیول کوڈ‘ کے تعلق سے اپنے سابقہ موقف کو برقرار رکھے اور حکومت ہند سے سفارش کرے کہ وہ عائلی و شخصی قوانین میں مداخلت کرنے کی کوششوں سے باز رہے۔ کیونکہ یہ مداخلت ملک کی’کثرت میں وحدت‘ کے تصور کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچا سکتی ہے۔ '


یکساں سیول کوڈ‘ پولرائزیشن کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کرے گا۔ نیز مشاورت اور تجاویز کے لئے جو وقت مقرر کیا گیا ہے، یہ مزید خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں لاء کمیشن کی طرف سے 14 جون 2023کے عوامی نوٹس کے جواب میں جماعت اسلامی ہند نے اپنا نقطہ نظر پیش کردیا ہے۔ اس سے پہلے 21 ویں لاء کمیشن نے 2016 اور 2018 کے درمیان اپنی تجاویز میں یہ سفارش کی تھی کہ ’یو سی سی‘ ہندوستان کے تنوع اور تکثیریت کے تناظر میں نہ ہی ضروری ہے اور نہ ہی مطلوبہ، اس کے باوجود حالیہ لاء کمیشن کا لایا جانا حیران کن ہے جبکہ پہلی نظر میں اس ’یو سی سی‘ کا مفہوم مبہم اور اس کے معنی غیر واضح ہیں۔ اس میں کئی ایسے ابہام ہیں جو اسے پیچیدہ بنارہے ہیں جس کی وجہ سے منصفانہ و جامع رائے فراہم کرنا تقریبا ًناممکن ہے۔

ریلیز میں مزید کہا گیا کہ قانون میں یکسانیت کا یہ نظریہ ہندوستان کے کثیر سماجی و ثقافتی ورثے کی آئینی روح سے بھی متصادم ہے۔ لہٰذا، آرٹیکل 44 میں موجود ہدایتی اصول کو نافذ کرنے کا کوئی بھی طریقہ، اگر یہ آرٹیکل 25 یا آرٹیکل 29 کے تحت شہریوں کو دیئے گئے حقوق سے متصادم ہے تو یہ طریقہ آئین کے خلاف ہوگا۔ جہاں تک مسلم پرسنل لاء کا سوال ہے تو یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ شادی، طلاق اور وراثت جیسے معاملات میں اسلامی قانون کی پابندی کرنا مسلمانوں کا ایک مذہبی و دینی فریضہ ہے جس کے تحفظ کی ضمانت آرٹیکل 25 میں دی گئی ہے۔ ایسی صورت میں ’یکساں سیول کوڈ‘ کا نفاذ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے ماحول کے لئے خطرہ بن سکتا ہے“۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔