فسطائیت کے مقابلے گاندھیائی افکار کی اہمیت پر مضمون نویسی کا مقابلہ منعقد کیا جائے، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کی تجویز

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے ریاستی وزیر تعلیم کو مکتوب لکھ کر ’فسطائی قوتوں کے عروج اور مہاتما گاندھی کے افکار میں اس کا حل‘ کے موضوع پر اس ماہ کے اختتام تک مضمون نویسی کا مقابلہ منعقد کرنے کے لیے کہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدّا رمیا نے ریاستی وزیر تعلیم مدھو بنگارپّا کو ایک مکتوب لکھتے ہوئے ملک میں فسطائی قوتوں کے عروج اور مہاتما گاندھی کے افکار کے ذریعے اس کے پیش کردہ حل کے موضوع پر طلبہ کے درمیان مضمون نویسی کا ایک مقابلہ منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

سدّا رمیا نے مضمون نویسی کے اس مقابلے میں 6ویں جماعت سے اوپر کے طلبہ کو شامل کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس میں کالجوں کے طلباء، پوسٹ گریجویٹ اور ریسرچ فیلوز کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بورڈ امتحان کی تیاری کرنے والے 10ویں سے اور 12 ویں جماعت کے طلبہ کو چھوڑ کر دیگر کے لیے ’21 ویں صدی کے خدشات اور گاندھیائی افکار کے ذریعے اس کے پیش کردہ حل‘ کا موضوع تجویز کیا ہے۔


وزیر اعلیٰ سدّا رمیا نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ ’’بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کو ساڑھے سات دہائیاں گزر چکی ہیں۔ وہ اپنی پوری زندگی امن، عدم تشدد، سچائی، ایمانداری، سماجی انصاف اور انسانی فلاح وبہبود کی دیگر قدروں پر کاربند رہے اور اسی کی تبلیغ وتشہیر بھی ِکر تے رہے۔ مہاتما گاندھی تنوع میں جامعیت کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیتے رہے، انہیں ایک سازش کے تحت  قتل کر دیا گیا۔‘‘

وزیر اعلیٰ سدّا رمیا نے کہا ہے کہ ’’بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد بھی ملک بڑے پیمانے پر ان کے اصولوں پر کار بند ہے۔ حال کے دنوں میں تشدد اور نفرت پھیلانے والی، وفاقیت پر مرکزیت کو ترجیح دینے والی، مظلوم طبقات مثلاً دلتوں، خواتین، قبائلیوں، کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کے حقوق کو چھیننے والی اور ان کا استحصال کرنے والی طاقتیں سرگرم ہو گئی ہیں۔ جن طاقتوں نے جد و جہد آزادی میں قطعاً کوئی حصہ نہیں لیا، وہ نہ صرف آج بابائے قوم مہاتما گاندھی کے خلاف کھڑی ہیں بلکہ آگے آنے کی بھی کوشش کر رہی ہیں۔‘‘


وزیر اعلیٰ سدّا رمیا نے کہا ہے ’’اسٹیفن ہاکنگ اور دیگر سائنسدانوں نے ماحولیاتی بحران، مصنوعی ذہانت اور تشدد سے لطف اندوز ہونے کی ذہنیت کے پسِ منظر میں انسانوں کے استحصال کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اسی کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کے ذریعے بولی جانے والی زبانیں دیگر چھوٹی زبانوں کونگل رہی ہیں۔‘‘ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ’’یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر کوئی قوم اپنی زبان کھورہی ہے تو گویا وہ اپنا وجود کھو رہی ہے۔‘‘

وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ ’’حالانکہ گاندھیائی افکار میں بیشتر مسائل کا حل موجود ہے، لیکن اگر ’21 صدی کی خدشات اور گاندھیائی افکار کے ذریعےان کا حل‘ کے موضوع پر مضمون نویسی کا مقابلہ منعقد کیا جا ئے تو اس سے طلبہ کو گاندھی جی کے بارے میں جاننے میں مزید مدد ملے گی۔ یہ مقابلہ سرکاری امداد یافتہ اور پرائیویٹ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسیٹیوں کے طلبہ کے لیے منعقد کیا جا سکتا ہے۔ اس میں مقابلہ جیتنے والوں کو مناسب انعام بھی دیا جاسکتا ہے اور حصہ لینے والوں کو سرٹیفکٹ بھی۔ میں آپ سے اس ضمن میں مناسب منصوبہ بنانے اور اس ماہ کے اختتام تک اس مقابلے کو منعقد کرنے کے لیے ضرروی کارروائی کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔