’نہیں مل سکتا، دہلی سے باہر ہوں‘، کھڑگے نے نائب صدر دھنکھڑ کے خط کا جواب خط سے دیا

کھڑگے نے خط میں لکھا کہ وہ میٹنگ میں شامل نہیں ہو سکتے کیونکہ دہلی سے باہر ہیں، ساتھ ہی کھڑگے نے کہا کہ چیئرمین راجیہ سبھا کے کسٹوڈین ہیں اور انھیں پارلیمنٹ کا وقار برقرار رکھنے کے لیے آگے رہنا چاہیے

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia</p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

ہندوستان کے نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے 23 دسمبر کو کانگریس چیف ملکارجن کھڑگے کو ایک خط لکھا تھا جس میں پارلیمنٹ میں رخنہ اندازی اور اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی معطلی کے معاملے پر بات چیت کے لیے 25 دسمبر یعنی آج اپنی رہائش پر گفتگو کے لیے انھیں مدعو کیا تھا۔ اب اس کا جواب ملکارجن کھڑگے نے خط کے ذریعہ ہی دیا ہے۔ انھوں نے جوابی خط میں لکھا ہے کہ وہ اس میٹنگ میں شامل نہیں ہو سکتے کیونکہ دہلی سے باہر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کھڑگے نے کہا ہے کہ راجیہ سبھا چیئرمین ایوان کے کسٹوڈین ہیں اور انھیں پارلیمنٹ کا وقار برقرار رکھنے کے لیے آگے ہونا چاہیے۔

جگدیپ دھنکھڑ کے خط کے جواب میں ملکارجن کھڑگے نے کئی باتیں لکھی ہیں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’چیئرمین ایوان کے کسٹوڈین ہیں اور انھیں ایوان کے وقار کو بنائے رکھنے، پارلیمانی حقوق کی حفاظت کرنے اور پارلیمنٹ میں بحث و جواب کے ذریعہ سے اپنی حکومت کو جوابدہ ٹھہرانے کے لوگوں کے حق کی حفاظت کرنے میں سب سے آگے رہنا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’یہ افسوسناک ہوگا کہ جب تاریخ میں پریزائڈنگ افسر کے کردار کی تاریخ بغیر بحث کے پاس کیے گئے بلوں اور حکومت سے جوابدہی نہ مانگنے کے لیے یاد کرے۔‘‘


واضح رہے کہ 23 دسمبر کو جگدیپ دھنکھڑ نے ملکارجن کھڑگے کو جو خط لکھا تھا اس میں تذکرہ کیا تھا کہ بار بار گزارش کے باوجود سرمائی اجلاس کے دوران ایسی میٹنگیں نہیں ہو سکیں۔ نائب صدر نے کہا کہ ایوان میں رخنہ اندازی ارادتاً کی گئی اور یہ سب منصوبہ بند تھا۔ دھنکھڑ نے خط میں کہا کہ اس واقعہ میں اہم اپوزیشن پارٹی کے منصوبہ بند کردار کی طرف اشارہ کر کے میں آپ کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا، لیکن جب کبھی بھی مجھے آپ سے بات چیت کرنے کا موقع ملے گا، میں آپ سے وہ ضرور بتاؤں گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔