انصاف اگر ’بدلہ‘ ہو جائے تو اُس کا کردار ہی ختم ہو جاتا ہے: سی جے آئی

سماج کا ایک بڑا طبقہ عصمت دری و قتل کے ملزمین کی ہلاکت پر جشن اور خوشیاں منا رہا ہے، وہیں ایک طبقہ وہ ہے جو انصاف اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہوئے پولس کے اس پورے عمل پر سوال اٹھا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد میں عصمت دری کے ملزمین کو پولس مڈبھیڑ میں جس طرح مارا گیا ہے اس سے پورا سماج تقسیم ہو گیا ہے۔سماج کا ایک بڑا طبقہ ان ملزمین کے مارے جانے پر جشن اور خوشیاں منا رہا ہے وہیں ایک طبقہ وہ ہے جو انصاف اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہوئے پولس کے اس پورے عمل پر سوال اٹھا رہا ہے۔ اس مڈبھیڑ کے ٹھیک ایک دن بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کا بیان آیا ہے کہ انصاف بدلہ نہیں ہونا چاہئے۔

صبح اندھیرے ملزمین کو مڈبھیڑ میں پولس کے ذریعہ فائرنگ میں مارنے پر ایک بڑا طبقہ سوال اٹھاتے ہوئے پوچھ رہا ہے کہ کیا یہ بدلہ کی کارروائی ہے، کیا یہ پولس کی نا ا ہلی ہے کہ چار ایسے ملزم جن کا جرائم کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے ان پر قابو نہیں پایا جا سکا اور ان کو مارنا پڑا، کیا یہ سارے معاملہ کو ختم کرنے اور پولس کی شبیہ کو اچھا بنانے کے لئےکرنا پڑا؟ ان سوالوں کے درمیان اب چیف جسٹس نے یہ بیان دیا ہے کہ ’’انصاف کبھی بھی ’بدلہ‘ نہیں ہونا چاہئے۔ میں مانتا ہوں کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو انصاف کا اپنا کردار ہی ختم ہو جاتا ہے۔‘‘


ادھر حیدرآباد میں خاتون ویٹنری ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے بعد اس کو قتل کرنے کے ملزمان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے سے قبل ہی پولس کی طرف سے انکاؤنٹر میں مار گرائے جانے پر ان کے اہل خانہ نے سوالات اٹھائے ہیں۔میڈیا اہلکار جب بات کرنے ان کے لئے کلیدی ملزم (میڈیا رپورٹوں کے مطابق) محمد پاشا عرف عارف کی والدہ کے پاس تو وہ پھپھک پھپھک کر رونے لگی۔ روتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’میں نے اپنے بیٹے کو کھو دیا۔ اب تم مجھ سے کیا سننا چاہتے ہو؟‘‘


اسی اثنا میں ایک اور ملزم چتاکنٹا چیناکیشولو کی حاملہ بیوی رینوکا چاہتی ہے کہ پولس اسے بھی قتل کر دے۔ رینوکا نے کہا کہ ’’میں اپنے شوہر کے بغیر نہیں رہ سکتی ہوں۔ مجھے بھی مار ڈالو۔‘‘ رینوکا نے مزید کہا کہ ’’پولس نے میرے شوہر کو یہ کہتے ہوئے اٹھایا تھا کہ وہ اسے واپس لائیں گے لیکن انہوں نے اسے مار ڈالا۔‘‘ دونوں کی شادی ایک سال قبل ہوئی تھی۔

تیسرے ملزم جولو شیوا کے والد راجپا حیران ہیں کہ ماضی میں پولس نے ملزم کو ایسی سزا کیوں نہیں دی! انہوں نے سوال کیا، ’’صرف میرے بیٹے اور باقی تینوں کو ہی کیوں مارا گیا؟‘‘


وہیں چوتھے ملزم جولو نوین کے والد ایلپا نے الزام لگایا کہ پولس نے اسے اپنے بیٹے سے ملنے بھی نہیں دیا۔ انہوں نے کہا، ’’پولس کو چاہئے تھا کہ ہمیں اس سے ملاقات کی اجازت دیتے، بات کرنے دیتے۔ پولس کے پاس پورا وقت تھا کہ وہ اسے اور دوسرے ملزمان کو عدالت میں پیش کرتی اور انہیں قصوروار ثابت کرتی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Dec 2019, 5:11 PM
/* */